پاکستان نے نئی پلیئنگ کنڈیشنز کا خوف دل سے نکال دیا

 پاکستان نے نئی پلیئنگ کنڈیشنز کا خوف دل سے نکال دیا جب کہ بولنگ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ گیند پر تھوک کا استعمال روکنے سے بولرز کی کارکردگی پر زیادہ فرق نہیں پڑا۔

ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈربی میں موجود قومی کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ  وقار یونس نے کہا کہ  انگلینڈ میں سیریز سے قبل پہنچنے کا فائدہ ہوا، اچھی تیاریاں جاری ہیں، اسکواڈ میں کرکٹرز زیادہ ہونے کی وجہ سے سب کی کارکردگی جانچنے کا موقع مل رہا ہے،اس تجربے کا نہ صرف حالیہ سیریز بلکہ دور? نیوزی لینڈ سمیت مستقبل کے مقابلوں میں بھی فائدہ ہوگا، سب کی فارم اور فٹنس نظر میں ہو گی۔


 
انھوں نے کہا کہ ٹریننگ اور پریکٹس میچز میں پلیئرز نے جان لڑائی، انھیں طویل وقفے کے بعد میدان میں اترنے کا موقع ملا  تھا، صفر سے آغاز کرکے پیسرز ردھم میں آرہے ہیں، وہاب ریاض سمیت سب زیر غور ہیں، کوئی بھی دوڑ سے باہر نہیں، 3 سیمرز کھلائیں گے یا 4 ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے، ماضی کی بانسبت انگلینڈ کی پچز کا مزاج تبدیل ہوچکا، اگست کا موسم کیسا رہتا ہے یہ بھی دیکھنا ہوگا، صورتحال دیکھ کر 2 اسپنرز بھی شامل کرسکتے ہیں۔
وقار یونس نے کہا کہ گیند پر تھوک کا استعمال روکے جانے کے بعد خدشات تھے کہ مشکلات ہوں گی،اب کنڈیشنز کا اندازہ ہوگیا، ویسٹ انڈیزکی سیریز بڑے غور سے دیکھ رہے ہیں،ہمیں شک تھا کہ گیند تھوک سے چمکائے بغیر بولرز کو بہت مشکل ہوگی،پورے کیریئر کے دوران بولر جس چیز کے عادی ہوتے ہیں اس کے بغیر پریشانی ہوگی لیکن بال کا بھی فرق ہوتا ہے، ہم نے نوٹ کیاکہ پچ سست ہونے کے باوجود ڈیوک بال سیم اور سوئنگ ہوئی، اس پر مجھے حیرت بھی ہوئی ہے۔


 
انھوں نے کہا کہ محمد عباس تجربہ کار ہیں، نسیم شاہ اور شاہین آفریدی کے ٹیلنٹ میں شک نہیں، دونوں تیزی سے سیکھ رہے ہیں، ابھی ان کا جوفرا آرچر اور مارک ووڈ کی جوڑی سے موازنہ درست نہیں، چاروں بولرز میں پیس ہے، پاکستانی جوڑی کا تجربہ کم لیکن اسکلز قدرے بہتر ہیں، ابھی ان سے وسیم اکرم اور وقار یونس جیسی کارکردگی کی توقعات وابستہ کر لینا بھی غلط ہوگا، دونوں ابھی کم عمر لیکن مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہیں، دعا کرنا چاہیے کہ بولرز فٹ  اور پاکستان کے لیے طویل عرصے تک کارکردگی دکھاتے رہیں، بہرحال نوجوان پیسرز کو دیکھ کر مجھے اپنی جوانی یاد آتی ہے، وہ وکٹیں حاصل کرتے ہیں تو میرا خون بڑھ جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ شاداب خان سمیت بولرز کی کارکردگی کا جائزہ پریکٹس میچ کے اسکور کارڈ سے نہیں لینا چاہیے،شائقین وہ نہیں دیکھ رہے ہوتے جو ایک کوچ کو میدان میں نظر آتا ہے،پرفارمنس زیادہ اچھی نظر نہ آنے کے پیچھے پچ اور دیگر کئی وجوہات ہیں،یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ بولر نے کس مرحلے پر گیند کرائی، لیگ اسپنر کا مستقبل روشن اور وہ اچھے ردھم میں ہیں، اچھی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس سلیکشن کے لیے ہر طرح کے ہتھیار موجود ہیں، ہم انگلینڈ کے کسی ایک بیٹسمین کو ہدف نہیں بنا رہے، ٹیسٹ میچ جیتنے کے لیے حریف ٹیم کی 20 وکٹیں حاصل کرنا پڑتی ہیں، ہمارے ہر بولر کا اپنا الگ پلان ہوگا تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ وکٹیں حاصل کر سکے۔

وقار یونس نے کہا کہ انگلینڈ کو ہوم گراؤنڈ کا فائدہ حاصل ہے لیکن ہم پْر امید ہیں کہ ماضی کی طرح اچھا پرفارم کریں گے، ان کنڈیشنز کا تجربہ رکھنے والے اظہر علی اور اسد شفیق سے توقعات وابستہ ہیں، اپنے سپورٹرز کو مایوس نہیں کریں گے۔

ایک سوال پر بولنگ کوچ نے کہا کہ امید ہے شعیب ملک یہاں آکر فٹنس اور فارم حاصل کرلیں گے، ویرات کوہلی کی فٹنس لاجواب لیکن بابر اور شاہین سمیت ہمارے پلیئرز بھی کم نہیں، ہم اپنے معیار سیٹ کریں گے، فٹنس میں بہتری کے لیے انگلینڈ میں موجود تمام کرکٹرز سخت محنت کر رہے ہیں۔