آج کل سوشل میڈیا پر ایک امریکی باپ شدید تنقید کی زد میں ہے کیونکہ چند روز پہلے اس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر انکشاف کیا تھا کہ وہ اپنے بڑے بیٹے کو 160 صفحے والی ایک کتاب پڑھنے پر ایک ڈالر دیتا ہے۔
سان فرانسسکو ’بے ایریا‘ کے رہائشی ڈیوڈ ووڈلینڈ نے گزشتہ ہفتے اپنی مذکورہ ٹویٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ وہ اس سال کے دوران اپنے بیٹے کو 120 ڈالر دے چکا ہے۔ بیٹا سمجھتا ہے کہ وہ اپنے باپ کو کنگال کررہا ہے، لیکن یہ ’’بہترین سرمایہ کاری‘‘ ہے۔
اس ٹویٹ کے بعد ڈیوڈ کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ لوگوں کی بڑی تعداد نے اسے غلط اور بچے کو لالچی بنانے والی حرکت قرار دیا۔
کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر اس کا بیٹا اتنی چھوٹی عمر ہی سے صرف پیسوں کے چکر میں کتابیں پڑھنے کی عادت ڈالے گا تو پیسوں کی امید ختم ہوتے ہی وہ کتابیں پڑھنا بھی چھوڑ دے گا۔ بعض ٹوئٹر صارفین نے ڈیوڈ ووڈلینڈ کو مشورہ دیا کہ وہ کسی ماہرِ نفسیات سے رجوع کرے۔
اپنے مؤقف کے دفاع میں ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ کتاب پڑھنے پر بچے کو ڈالر دینے کا خیال دراصل اس کی بیوی کا تھا۔ لہذا اس پر ہونے والی ساری تنقید اور تعریف کی بھی وہی حقدار ہے۔