ڈاکٹر ظفر مرزا اور تانیہ آَیدروس کے استعفے اور سوشل میڈیا صارفین رد عمل۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ آئدروس نے اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دونوں معاونین کے استعفی منظور کر لیے ہیں اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن کا اجرا بھی کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے ڈیجٹل پاکستان تانیہ آئدروس نے اپنے عہدے سے استعفی دیتے ہوئے ٹوئٹر پر کہا کہ ’میری دہری شہریت پر اعتراض ڈیجیٹل پاکستان کے مقصد کو متاثر کر رہا ہے اور میں عوامی مفاد کی خاطر ایس اے پی ایم کے عہدے سے استعفی دے رہی ہوں۔‘

دونوں کے استعفیٰ کی خبروں کے ساتھ ہی ٹوئٹر پر بھی اس حوالے سے بحث شروع ہوگئی ہے

اُن کے استعفے پر ریٹائرڈ میجر محمد عارف نے لکھا کہ ’میڈم آپ کا استعفیٰ پاکستان کی عوام مسترد کرتی ہے۔ آپ پڑھی لکھی اور پختہ ذہن خاتون ہیں۔ آپ پاکستان کے دشمنوں کو جانتی ہوں گی جو نہیں چاہتے کہ جو پاکستان کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں وہ کامیاب ہوں۔ براہ مہربانی اُن کی سازشی حربوں کی شکار نہ بنیں۔‘

ارشد علی خان نے تانیہ آئدروس کے فیصلے پر کہا کہ ’استعفی دینے کی بجائے شہریت سے دستبردار ہو جاتیں لیکن کینیڈین شہریت پر قومی مفاد قربان کرنا شاید تانیہ آئدروس صاحبہ کے لیے آسان تھا۔‘

میر محمد علی خان نے لکھا کہ ’جو بھی پاکستان کے لیے کام کرنا چاہتا ہے اُسے بدنام کیا جاتا ہے۔ جو پاکستان کو لوٹنا چاہتا ہے اُس کی مدد کی جاتی ہے۔ یہ قابل قبول نہیں۔ آپ کا استعفی منظور نہیں ہونا چاہیے۔‘

سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر نے کہا کہ ’میں امید کرتا ہوں کہ اسے مسترد کر دیا جائے گا کیونکہ آپ اس ملک کے ساتھ اچھی ہونے والی چیزوں میں سے ایک تھیں۔‘

یہ بات ایک بار پھر قابل ذکر ہے کہ لوگوں نے ان کا استعفیٰ منظور نے ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دونوں معاونین کے استعفے منظور کر لیے ہیں اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن کا اجرا بھی کر دیا گیا ہے۔

 

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’آج پاکستان میں استعفوں کا دن ہے۔ تانیہ آئدروس کے بعد وزیر اعظم کے معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی استعفی دے دیا۔

اپنے استعفی کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے لکھا کہ ’میں نے وزیر اعظم کے معاون کے عہدے سے استعفٰی دے دیا ہے۔ میں پاکستان وزیر اعظم کی ذاتی دعوت پر عالمی ادارہ برائے صحت چھوڑ کر آیا تھا۔ پاکستان کی خدمت میرے لیے خاص حیثیت رکھتی تھی۔ مجھے تسلی ہے کہ میں ایسے وقت پر جا رہا ہوں جب قومی سطح پر کوششوں کی وجہ سے پاکستان میں کووڈ 19 تنزلی کی طرف جارہا

ایسی ہی ایک ٹویٹ عادل نامی صارف نے کی اور کہا کہ ’انہوں نے اپنی مرضی سے استعفی نہیں دیا۔ وہ اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں جواب نہیں دے پا رہے تھے۔ وزیراعظم نے ان سے استعفی دینے کو کہا۔ جب آپ اپنی کارکردگی کے بارے میں جواب نہیں دے سکتے تو یہی ہوتا ہے۔‘

اس کے جواب میں اسامہ نامی صارف نے کہا کہ ’اس حساب سے تو عمران خان کی ساری وزارتوں کو فارغ کردینا چاہیے۔ معاف کیجیے گا میں یہ نہیں مانتا۔‘

 

یاسر اعوان
 

یاسر اعوان لکھتے ہیں کہ ’پتہ نہیں اُن کے مالی معاملات کے بارے میں کوئی الزامات تھے یا کارکردگی ٹھیک نہیں تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے معیار بلند کیا ہے تاکہ دوسرے توجہ دیں اور کام پورا کریں۔‘