پاکستان نے ہمیشہ ایسا رویہ اختیار کیا کہ بر صغیر میں دونوںبڑی طاقتیں امن سے رہیں اورپوری توجہ اپنے عوام کی بہتری پر دیں۔ مگر افسوس کہ دوسری طاقت یعنی ہندوستان نے کبھی بھی پاکستان کے اس خیر خواہی کے جذبے کا جواب اچھے لفظوں میں نہیں دیا۔ ہندوستان کو ہمیشہ اپنی عسکری طاقت کا گھمنڈ رہا ہے گو اس کو جب بھی جواب ملا ہے وہ منہ توڑ جواب ملا ہے مگر اللہ جانے پھر بھی ہندوستان کو کیوں اتنا گھمنڈ ہے ۔ اس سے پہلے جب بھی پاکستان اور ہندوستان کی جنگ ہوئی اس میں اگر سازش نہیں ہوئی ہوتی تو ہندوستان کو منہ کی کھانی پڑتی مگر اس کے باوجود ہندوستان کا غرور کم نہیں ہوا ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر کوئی اسے ت¿سلیم کرے یا نہ کرے کہ دونوں ملکوںکے درمیان جو سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ کشمیر کا ہے کہ جو تقسیم سے آج تک ایک لا ینحل مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ابھی تک ا س مسئلے پر تین جنگیں ہو چکی ہیں مگر جب بھی ہندوستان نے یہ دیکھا کہ وہ جنگ جیت نہیںسکتا تو اُس نے مکاری سے کام لیا اور مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے گیا اور جب وہاں سے یہ فیصلہ ہو ا کہ مسئلے کا حل صرف یہ ہے کہ کشمیریوں کو آزادانہ رائے کا حق دیا جائے کہ وہ اپنا مستقبل ہندوستان سے جوڑنا چاہتے ہیں یا پاکستان سے مگر ہندوستان ہمیشہ وعدہ کر کے مکر گیا۔ 1948 میں جب ہمارے قبائلی کے مجاہدین نے کشمیر کو سرینگر تک فتح کر لیا تھا تو ہندوستان مسئلے کو یو این او میں لے گیا اور وہاں سے جنگ بندی کا حکم ہو گیا اور کہاگیا کہ اس خطے کا فیصلہ آزادانہ رائے شماری سے کیا جائے گا۔
مگر ہندوستا ن نے وعدہ کر کے اس سے انکار کر دیا ۔ پہلے تو حیلے بہانے کئے جاتے رہے مگر پھر کہہ دیا گیا کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے ۔ مسئلہ پھر ایک دفعہ جنگ تک چلاگیا اور پھر ہندوستان ہی مسئلے کو یو این او میں لے گیا اور پھر اسی وعدے کے ساتھ کہ کشمیر کے لوگوں کو آزادانہ رائے شماری کی اجازت دی جائے گی مگر اب تو حد ہی ہو گئی کہ پانچ اگست 2019 کو مودی سرکار نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ہی ختم کردی اورکشمیریوں کےلئے اپنی ہی زمین کو جیل بنا دیا ۔ آج ایک سال ہو گیا ہے کہ کشمیری اسی طرح قید کی زندگی گزار رہے ہیںاور اس دوران کشمیریوں پر کیا بیتی اس کوساری دنیا نے دیکھا مگر نہ تو کسی یو این او کے ادارے کو اجازت ملی کہ وہ کشمیریوں کے حالات سے واقفیت حاصل کر سکے اور نہ ہے کشمیریوں کو کسی طرح کی رعایت مل سکی کہ وہ اپنی کتھا دنیا کو سنا سکیں ۔ ایک سال سے وہ اپنے گھروں میں محبوس ہیں۔ اس دوران کتنے ہی کشمیری نوجوانوں کو قتل کر دیا گیا ہے اور کتنے ہی جیلوں میں ہیں۔ جہاں تک دنیا یا یو این او کا تعلق ہے تو وہ ایک بڑی منڈی کوکھونا نہیں چاہتے یا بقول وزیر اعظم پاکستان عمران خان کہ کیا مغربی دنیا کا یہی سلوک ہوتا اگرکسی یورپین سٹیٹ یا امریکہ کی کسی ریاست یابستی کو اس طرح بند کیا جاتا تو یو این او کا یہی رویہ ہوتا۔ کشمیر کیونکہ ایک مسلمان ریاست ہے ۔
اس لئے اس کی طرف کسی بھی انسانی حقوق کی تنظیم یا کسی بھی یورپی ملک کی نظر نہیں اٹھتی ۔ جس طرح پانچ اگست 2019 سے آج تک کشمیریوں کو مسلسل اپنے ہی گھروں میں جیل کا سامنا ہے اگر یہ کام کسی اور ملک میں ہو تا تو کیا یو این او کا رویہ یہی ہو تا ایساہر گز نہ ہو تا ۔ جس طرح پانچ اگست کو پاکستان نے کشمیر کے اس مسئلے کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا ہے اسے دیکھ کر ہم تو یہ کہتے ہیں کہ اس مسئلے میںپاکستان کولیڈ کرنا چاہئے اور دنیا میں مسلمانوں کی حیثیت کو منوانا چاہئے ۔