عمران خان صاحب کااپنا ایک ویژن ہے کہ جس پر وہ عملدرآمد کرکے ا س ملک سے غربت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ یوں تو اگلی حکومتوں نے بھی بہت سے ایسے منصوبے بنائے تھے کہ جس سے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے چھتیں مہیا ہو سکیں اور یہ بھی کہ ایسے صنعتی شہر بنائے جائیں کہ جہان اس بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے پیٹ بھرنے کا بندوبست بھی کیا جائے مگر بہت سے منصوبے وقت کے ہاتھوں اور بہت سے منصوبے پارٹی سیاست کی نذر ہو گئے اس لئے کہ اگر ایک منصوبہ پی پی پی کا تھا تو آنے والی مسلم لیگ کی حکومت نے اس پر پانی پھیر دیا کہ کہیں اُس کے کئے ہوئے کام سے پچھلی حکومت کی نیک نامی نہ ہوجائے اور اس حسد نے اس ملک کی معاشی حالت کو ہی تباہ کر دیا اسلئے کہ جو رقم اُدھار لے کر کسی منصوبے پر خرچ کی گئی تھی وہ اُس کو ادھورا چھوڑنے سے ضائع ہو گئی مگر جو اُدھار لیا تھا اُس کا سود ادا کرنے کے لئے بھی پیسے نہیں تھے۔ اگر منصوبہ مکمل ہو جاتا تو وہ منصوبہ اپنی رقم واپس کر دیتا مگر ایسا ہوا نہیں ۔ یہ تحریک انصاف کی پہلی حکومت ہے کہ جو منصوبے اگلی حکومتوں نے بنائے تھے اُن کو مکمل کرنے جا رہی ہے اس طرح سے جو قرض ان منصوبوں کے لئے لیا گیا ہے اُس کے خاتمے کا بھی انتظام ہو جائے گا، آج نہ سہی تو کل یہ منصوبے اپنے اوپر خرچ کی گئی رقم واپس کر دیں گے۔اگلی حکومتوں نے موٹر وےز بنائے اب یہ موٹر ویز اتنا ٹیکس روزانہ کے حساب سے اکٹھا کر رہے ہیں کہ یہ اپنے عملے کی تنخواہیں دے کر بھی اتنا کچھ بچت کر رہے ہیں کہ ان پر لگائی گئی رقم واپس ہو رہی ہے اسی طرح سے ڈیموں پرخرچ کی گئی رقوم بھی بجلی کی قیمت کی صورت میں اور زرعی ٹیکسوں کی مد میں واپس آ رہی ہےں۔ بلکہ منافع ملک کو دے رہے ہیں۔
اسی طرح جو بھی منصوبے کسی بھی حکومت نے بنائے تھے اگر آنے والی حکومتیں انہیں اسی طرح جاری رکھتیں کہ جس طرح تحریک انصاف کی حکومت کر رہی ہے تو یہ ملک کبھی بھی مقروض نہ ہوتا۔ مگر سیاست دانوں نے ایک دوسرے کے حسد میںاس ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ اب جو منصوبے شروع کرنے کا عندیہ ہے یہ واقعی بہت زیادہ منافع بخش ہو سکتے ہیں اوربہت سی انڈسٹریز کو آگے بڑھانے کا سبب بن سکتے ہیں بشرطیکہ اگر کل کوئی دوسری پارٹی بر سر اقتدار آتی ہے تو وہ ان منصوبوں پر پانی نہ پھیر دے۔ اس لئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جو بھی منصوبے یہ حکومت بنا رہی ہے وہ بہت اچھے ہیں اور عمران خان کا خواب ہیں اور جس طرح عمران خان کرپشن سے پاک کلچر کو پروان چڑھا رہے ہیں اگر ایسا ہو جائے تو اس ملک کی قسمت بدل سکتی ہے ۔قومی اہمیت کے منصوبوں کو جاری رکھنا اور اسے انجام تک پہنچانا اس لئے بھی ضروری ہے کہ اس پر کسی ایک سیاسی جماعت کی نہیں بلکہ پورے ملک کی ترقی و خوشحالی کا انحصار ہوتا ہے اب تک جو طرز عمل اپنایا گیا تھا اگر موجودہ حکومت اسے ہٹ کر فراخ دلی کا مظاہرہ کرتی ہے اور موجودہ اور سابقہ تمام اہم منصوبوں کو تکمیل تک پہنچاتی ہے تو یہ یقینا ایک خوش آئند امر ہے۔