جانوروں کے ساتھ حسن سلوک

 اسلام سلامتی کا مذہب ہے اوریہ سلامتی کا مژدہ صرف انسانوں کیلئے نہیں بلکہ جانوروں اوردرختوں کیلئے بھی ہے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بارہا تلقین فرمائی کہ جانوروں کیساتھ ہمدردی کا برتاﺅ کرو جانور اللہ تعالیٰ نے انسان کی خوراک اور خدمت کیلئے پیدا فرمائے ہیں ان کا دودھ اور گوشت ہماری خوراک ہے مگر اس مقصد کیلئے جانور ذبح کرنے کے بھی آداب ہیں حتیٰ کہ کسی جانور کے سامنے چھری تیز کرنے اور دوسرے جانوروں کی موجودگی میں ذبح کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے پالتو جانورں سے کام لیتے وقت بھی اعتدال کا حکم ہے ان کی طاقت سے زیادہ وزن ڈالنا اور بھوک سے کم خوراک دینا گناہ میں شمار ہوتا ہے لیکن بعض اوقات افسوس ہوتا ہے کہ ہم بطور مسلمان‘ جانوروں کے حقوق کے حوالے سے بہت زیادہ لاپرواہ ہیں گزشتہ ہفتے دو واقعات نے بہت دکھی کیا ایک تو اسلام آباد کے چڑیا گھر میں جانوروں کی اذیت ناک اموات‘ بالخصوص شیر کی ہلاکت اور دوسرا کراچی میں گھر کی تیسری منزل سے قربانی کے بیل کو اتارتے وقت بے احتیاطی سے گرادینا‘ یہ ایسے جانور ہےں جن کو خاص مقصد کیلئے پالا گیا تھا چڑیا گھر کے جانوروں سے غیر انسانی سلوک پر تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سخت نوٹس لے رکھا ہے اور ذمہ داروں کو سزا ملنے کی امید ہے مگر جو ظلم کراچی کے بیل کے ساتھ ہوا اس کا کسی نے نوٹس نہیں لیا بلکہ مالک کے ساتھ ہمدردی کی جارہی ہے کہ اس کا نقصان ہوگیا ہے حالانکہ بیل ایک جاندار اور مالک کے رحم و کرم پر تھا اس کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اسی کی تھی اسی طرح ہمارے ملک کے بعض حصوں میں قربانی کے جانور کو باقاعدہ ذبح کرنے کی بجائے آتشیں اسلحہ سے فائرنگ کرکے ماردیا جاتا ہے یہ بہت ظلم ہے اور پھر ایسے واقعات کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر پھیلائی جاتی ہے جو ایک سفاک عمل ہے قربانی کے حوالے سے بات کی جائے تو سیلفی کے جنون میں اکثرلوگ جانور ذبح کرتے ہوئے فوٹو اور بہتے خون کی تصاویر کثرت کے ساتھ سوشل میڈیا پر ڈالتے ہیں اور دیکھا گیا ہے کہ اجتماعی قربانیاں جن مقامات پر ہوتی ہیں وہاں درجنوں جانور ایک ہی جگہ ذبح کرتے وقت اکثر قربانی کے اصولوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔جہاں تک جانوروں کو ذبح کرکے کھانے کی بات ہے تو یہ ساری دنیا میں کھائے جاتے ہیں ایک اندازے کے مطابق صرف مکڈونلڈ کے ایف سی اور پیزاہٹ ایک ارب کلو گوشت استعمال کرتے ہیں ظاہر ہے یہ مختلف جانوروں کاہی ہوتا ہے لیکن ان کو ذبح ہوتے کبھی کسی نے نہیں دیکھا ہماری قربانی کا عمل ایک عبادت ہے اور یہ غریب لوگوں میں گوشت تقسیم کیا جاتا ہے لیکن جس طرح سر عام گلی کوچوں میںقربانی کے قواعد کو نظر انداز کرتے ہوئے جانور ذبح کئے جاتے ہیں اور ان کی تصاویر پھیلائی جاتی ہیں وہ کسی بھی لحاظ سے مناسب عمل نہیں۔

کیا یہ ممکن نہیں کہ سعودی عرب سمیت کئی مسلمان ممالک کی طرح جدید زبح خانے بنائے جائیں جہاں لوگوں کے جانور شرعی اصولوں اور جانور کو زیادہ تکلیف دیئے بغیر ذبح کر نے کا انتظام ہو۔ اس سے جہاں قربانی کا مقصد حاصل ہوگا وہاں جانوروں کی آلائشیں بھی صحیح طرح سے تلف ہو سکتی ہیں جو موجودہ حالات میں کئی دن تک تعفن اور آلودگی کی صورت میں اذیت کا باعث بنتی ہیں جانوروں کے ساتھ ہمارا ظالمانہ رویہ کئی حوالوں سے قابل گرفت ہے بچپن میں کسی کتے بلی یا دوسرے جانور کو پتھر مارنا ایک بچگانہ تفریح سمجھی جاتی ہے جبکہ جنگلی جانوروں کو مار مار کر سدھارنا اورتماشہ دکھانا ایک باقاعدہ پیشہ ہے اب بھی دیہات میں کتوں‘ مرغوں اور بٹیروں کی لڑائی ایک شوق ہے اور ان پر جوا ہوتا ہے کئی جگہ جنگلی جانوروں کو گھیر کر اس پر کتے چھوڑ دیئے جاتے ہیں جو دونوں پر ظلم ہوتا ہے لیکن ہزاروں لوگ اس سے لطف حاصل کرتے ہیں یہ سب حسن سلوک ہمارے غیر انسانی رویئے اور دین کی تعلیمات کے خلاف ہے قانون میں بھی جانوروں پر ظلم کی شق موجود ہے لیکن اس پر کبھی کسی کو سزا نہیں ہوئی اور ان مظاہر سے ہمارا ایسا امیج اور تشخص نمایاں ہوتا ہے جو براہ راست اسلام سے متعلق تاثر کو مجروح کرتا ہے صفائی کا خیال رکھنا اور دوسروں کو اذیت سے بچانے کیلئے راستے سے گندگی اٹھانا جنت کمانے کا آسان طریقہ ہے اور جانوروں کے ساتھ ہمدردی اور رحم کے برتاﺅ کی تاکید کی گئی ہے ہمیں ان طریقوں پر چل کر اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کرنا چاہئے اور یہ کوئی مشکل کام نہیں صرف احساس کرنے کی ضرورت ہے۔