اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرے، عمران خان 

 

اسلام آباد۔وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سنگین صورتحال کے تدارک کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کشمیری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں دیے گئے حق خودارادیت کا استعمال کرسکیں۔وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس کے منتخب صدر وولکن بوزکر سے گفتگو کررہے تھے جنہوں نے پیر کو اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں تنازع کشمیر اور دنیا سے اسلامو فوبیا کے خاتمے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم نے بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، کشمیری عوام کے انسانی حقوق کو منظم انداز میں سلب کرنے کی جاری کارروائیوں اور مقبوضہ وادی کا آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششوں کے بارے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی۔عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ تنازع کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دی جائے۔

وزیراعظم نے وولکن بوزکر کو کورونا کے دوران حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ حکومت کا فوکس لوگوں کی زندگیاں بچانا اور معیشت کی بحالی تھا۔انہوں نے بتایا کہ غریب اور ضرورت مندوں کے لیے حکومت پاکستان نے 8 ارب ڈالر کا پیکج دیا جو پاکستانی تاریخ میں کسی حکومت کی جانب سے سب سے بڑا ریلیف پیکج ہے۔عمران خان نے جنرل اسمبلی کے صدر کو قرضوں سے ریلیف سے متعلق عالمی مہم سے بھی آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ کورونا وائرس کے دوران ترقی پزیر ممالک کو معاشی ریلیف فراہم کیا جائے۔

دریں اثناء مالدیپ کے صدر ابراہیم محمدصالح سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری اسمارٹ لاک ڈاون کی حکمت عملی بہت کامیاب رہی ہے، اسی کی وجہ سے معیشت کے مختلف شعبے کھولے گئے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مالدیپ کا پاکستانی معیشت کی بحالی اور ٹورازم سیکٹر کے لئے اقدامات قابل تعریف ہیں، مالدیپ نے پاکستان میں انسانی زندگی کے تحفظ اور روزگار کی بحالی کے متعدد اقدامات کیے۔

عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے پاس طبی شعبے کی بہتری کے لیے وسائل کم ہیں، ترقی پذیر ممالک کو صحت کی سہولیات بہتر بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، قرضوں میں نرمی کا مقصد ترقی پذیر ممالک کی معیشت کو کورونا کے اثرات سے بچانا ہے، جنوبی ایشیائی ممالک باہمی تعاون سے اپنے اقتصادی وسائل سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔