چھبیسویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا عمل آج تک کیلئے موخر کردیا گیا، حکومت نے یہ فیصلہ مولانا فضل الرحمٰن کے اصرار پر کیا۔
سینیٹ کا اجلاس آج 3بجے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس 6 بجے طلب کرلیا گیا ہے تاہم ایوان بالا کے ایجنڈے پر آئینی ترمیم کا مسودہ شامل نہیں ہے، وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ڈھائی بجے طلب کیا ہے جس میں آئینی ترمیم کی منظوری دی جائیگی۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم پر حکومت سے اب کوئی بڑا اختلاف نہیں رہا، پی ٹی آئی کی قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی تائید سے آئینی ترمیم کی منظوری کو مشروط کیا، عمران خان کا جواب آج ملے گا، حکومت سے شکایات دور نہیں ہوئی۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ یقین ہے مولانا پی ٹی آئی کو قابل کر لیں گے، پی ٹی آئی ثابت کرے سیاسی جماعت ہے سوشل میڈیا لشکر نہیں، ہفتے کو آئینی ترمیم پر اتفاق کیلئے حکومت اور اپوزیشن رہنمائوں کی دن بھر پے درپے ملاقاتیں ہوئیں، مولانا سے حکومت اور پی ٹی آئی رہنما ملے، جس میں آئینی ترمیم کے مسودے پر بات چیت کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے آج کا وقت مانگا ہے اور مجھے ان کا جواب مل جائے گا۔
بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی پی اور جے یو آئی نے آئینی ترمیم پراتفاق رائے حاصل کیا تھا، ن لیگ کی قیادت کے ساتھ اس پر مزید مشاورت ہوئی اور ہم نے جن نکات پر اعتراض کیا حکومت اس سےدستبردار ہونے پر راضی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان بل کےحوالے کوئی تنازع نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا، ان سے مشاورت جاری رہی، پی ٹی آئی کی قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی تائید سے منظوری کو مشروط کیا، مجھ تک بانی پی ٹی آئی کے مثبت رویے کا پیغام پہنچایا گیا۔
پی ٹی آئی نے آج کا دن مانگا، ان کا جواب کل موصول ہوجائےگا، ہم ان کا انتظار کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا جواب ملے گا تو اس پر فیصلہ کریں گے، رشوت دینے اور اٹھائے جانے سے متعلق ہماری شکایات دور نہیں ہوئیں۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ امید ہے مولانا فضل الرحمان کےساتھ اسمبلی کے اگلے سیشن میں ہوں گے اور چاہتا ہوں سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے یہ آئین سازی ہو۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے پی ٹی آئی آئینی ترمیم کے مسودے پر ساتھ دے گی، میں تو سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے منظوری چاہتا ہوں اور میں اتحادیوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ابھی تک مشاورت کا موقع دیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے مسودے کی تمام پارٹیوں نے توثیق کی ہے، مولانا فضل الرحمان نے کل تک کا وقت مانگا ہے، مجھے یقین ہے مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کو قائل کرینگے اور امید ہے مولانا فضل الرحمان ہماری درخواست مانیں گے کہ ہمارے بل کو جے یو آئی پیش کرے۔
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ کا ہفتہ اور اتوار کی در میانی شب ہو نے والا اجلاس مجوزہ آئینی مسودہ کی منظوری دیئے بغیربے نتیجہ ختم ہو گیا اور 26ویں آئینی تر میم کے بل کے حتمی ڈرافٹ کی منظوری کیلئے آج بروز اتوار اڑھائی بجے دو پہر وزیراعظم شہباز شریف کی ز یرصدارت منعقد ہوگا۔ کابینہ کا اجلاس رات ساڑھے بارہ بجے شروع ہوا اور ایک گھنٹہ جاری رہا۔
اجلاس میں عدالتی اصلاحات کیلئے 26ویں اآئینی تر میم کے بل کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطا بق چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کو بریف کیا اور بتایا کہ مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی اآئی کو ہائی کان سے مشاورت کیلئے مزید ایک دینے پر اتفاق کیا ہے اسلئے کابینہ مسودے کی منظوری فی الحال مو خر کردے۔
کابینہ کا اجلاس اتور کو دن اڑھائی بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس کے بعد وزیر قانو ن و انصاف سنیٹر اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی نے خصوصی کمیٹی قائم کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی کے اجلاسوں میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور ان سے منسلک اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔19 رکنی کمیٹی میں آئینی ترامیم کے مسودہ پر مشاورت ہوئی اور مسودہ کو حتمی شکل دی گئی۔
وزیر قانون نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کی لیگل ٹیم نے مولانا فضل الرحمان سے پہلے کراچی اور پھر لاہور میں ملاقاتیں کیں۔ مولانا فضل الرحمان کو مسودہ سازی میں شامل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کابینہ کو تجاویز سے آگاہ کیا ہے۔کمیٹی کے منظور کردہ ڈرافٹ کے تمام خدوخال کابینہ کے سامنے رکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتحادی جماعتوں کے نکات پر بھی غور کیا گیا۔کابینہ کے ارکان نے اپنی رائے کے لئے آج اڑھائی بجے تک کا وقت لیا ہے۔پچھلے چار ہفتوں سے آئینی ترامیم پر مشاورت جاری ہے۔گزشتہ روز کے مسودہ میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی۔ ان تبدیلیوں کے ساتھ کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
سیاسی یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لئے یہ امکان ہے کہ آئینی ترامیم بل کسی سیاسی جماعت کی طرف سے ہاؤس میں پیش کیا جائے۔آئینی بینچز کے قیام، ججز کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور احتساب کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے ٹائمز لائنز دی ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ آئین میں دو سیکرٹریٹ قائم کرنے کی بھی شقیں ڈالی ہیں، ڈیٹا ریکارڈ کیلئے رجسٹرار آفس کو بہت محنت کرنا پڑتی ہے، ججز کے احتساب کیلئے آرٹیکل 209 کے ریفرنسز کیلئے بھی کوئی علیحدہ انتظام نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کا اسٹاف ہی اسے دیکھتا ہے جس کی وجہ سے سالہا سال فیصلے التوا کا شکار رہتے ہیں۔یہ بھی طے کیا جائے گا کہ یہ بل سرکاری طور پر پیش کیا جائے یا ہماری حلیف جماعتوں کی طرف سے آئے۔ مولانا فضل الرحمان نے بھی خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ یہ بل اسمبلی میں پیش کریں۔
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ اگر آج آئینی ترمیم پیش کی گئی تو ہماری جماعت ووٹنگ میں حصہ نہیں لے گی۔
علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے ہم پارلیمان کو مزید طاقتور بنا رہے ہیں، ہمارا اتفاق آئینی عدالت نہیں آئینی بینچ پر ہوا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ججز کی تقرری کیلئے اٹھارویں ترمیم کی بحالی پر متفق ہیں، کل جو ڈرافٹ منظور ہوا اسکی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوئی، میری خواہش ہے مولانا فضل الرحمٰن خود مسودہ پارلیمان میں پیش کریں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ جتنا ڈرافٹ پیپلزپارٹی کا ہے اتنا ہی جے یو آئی کا بھی ہے، پی ٹی آئی کم از کم مولانا فضل الرحمان کے مسودے پر تو ووٹ دے، میں چاہتا ہوں حکومت آئینی ترمیم کو لیڈ نہ کرے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی ثابت کرے کہ وہ سوشل میڈیا کا لشکر نہیں سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا آئینی ترمیم پر 100 فیصد اتفاق ہو چکا ہے، اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو ہم آئین سازی تو کرینگے لیکن جیت کر ہار جائینگے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مولانا کے ڈرافٹ پر تو آپ کو کوئی اعتراض نہیں، آپ کے تمام مطالبات مانے گئے ہیں۔ قبل ازیں 26ویں آئینی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے ہفتے مشاورت کا عمل جاری رہا جس کیلئےمولانا فضل الرحمٰن کا گھر مشاورت کا مرکز بن گیا ہے۔
گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور اخترمینگل کی مولانا کے گھر میں بیٹھک ہوئی جبکہ پی ٹی آئی وفد بھی ملاقات کرنے پہنچا۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچےجبکہ اس سے پہلے پی ٹی آئی کا وفد بھی مولانا سے ملاقات کرنے پہنچا تھا۔ بلاول بھٹو کی مولانا کی رہائش گاہ پر بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کےسربراہ اختر مینگل سے بھی ملاقات ہوئی۔
مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد سے پہلے بلاول بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور مشاورت کی گئی۔
ادھر ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈاور اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی مولانا فضل الرحمان بھی گھر پہنچ گئے جہاں آئینی ترامیم کے معاملے پر مشاورت کی جائیگی۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی قائدین نے بانی پی ٹی آئی کے مؤقف تک ملاقات میں وقفہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
عثمان بادینی کے ہمراہ بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان کے لان میں چہل قدمی اور گفتگو ہوئی۔ ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کے جواب کے بعد مولانا کے ساتھ حکمت عملی طے کی جائے گی۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ ہمارے پاس آئینی ترمیم کیلئے نمبر پورے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں میں اتفاق کی کوشش کر رہے ہیں۔ ترمیم پراتفاق رائے پیدا ہوجائے تو زیادہ اچھا ہے، مستقبل میں اسکی افادیت زیادہ ہوگی تاہم اتفاق رائے نہ ہوا تو پھر بھی نمبرز پورے ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ہفتہ کے روز ملاقات کی اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور مشاورت کی۔ ہفتہ کو وزیراعظم آفس کے سے جاری بیان کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعظم ہائوس میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔
ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور مشاورت کی گئی۔ملاقات میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمن، سید نوید قمر اور مرتضی وہاب موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے وزیر اعظم کو جے یو آئی ف کے امیر مولانا فضل الر حمٰن سے ہونے والی ملاقات پر اعتماد میں لیا۔ ملاقات میں عدالتی اصلاحات کیلئے تیار کی گئی 26 آئینی تر میم کے مسودہ کو حتمی شکل دینے کیلئے صلاح مشورہ کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس اہم ملاقات میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی شریک تھے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتہ کے روز ممبران پارلیمنٹ کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ ظہرانہ میں مسلم لیگ ن کے علاوہ دیگر اتحادی جماعتوں کے ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ ظہرانہ میں 26ویں آئینی ترمیم زیر بحث رہی۔ یہ ظہرانہ پارلیمنٹ ہاؤس میں دیا گیا۔