اس ہولناک واردات کے وقت ذہنی مریض گھر پر اکیلا تھا، جس نے نرس کو خنجر کے کئی وارکر کے مار ڈالا
ریاض سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک نرس کو مریض نے علاج کے لیے گھر بُلا کر قتل کر ڈالا۔ ذہنی صحت کمپلیکس کے میل نرس عبدالکریم المطیری نے کبھی سوچا نہ تھا کہ اس کی زندگی کا خاتمہ ذہنی مریض کے ہاتھوں ہوگا- المطیری کے چچازاد بھائی نے بتایا کہ وہ وقتا فوقتا ذہنی مریضوں کے علاج کے لیے ان کے گھر جایا کرتے تھے۔
المطیری کے بھائی نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عبدالکریم نے ذہنی مریض کے باپ سے رابطہ کر کے درخواست کی کہ وہ اسے اپنے گھر پہنچا دے- اس پر باپ نے اسے بتایا کہ اس کا بیٹا اس وقت گھر پر تنہا ہے-آپ اسے دوا دے سکتے ہو تاہم المطیری جیسے ہی گھر میں داخل ہوئے مریض نے اچانک ان پر تیز دھارآلے سے پے در پے وار کرکے قتل کر دیا۔
ذہنی مریض نے پولیس میں بیان ریکارڈ کراتے وقت اعتراف کیا کہ وہ ایک ماہ سے المطیری کے قتل کا پروگرام بنا رہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مریض کا لہجہ بتا رہا ہے کہ وہ جو کہہ رہا ہے سمجھ کر کہہ رہا ہے۔ چچازاد بھائی نے بتایا کہ جو کچھ ہوا وہ ناقابل یقین ہے۔ عبدالکریم کی عمر 28 برس تھی۔ ان کے تمام رشتہ دار اور احباب عبدالکریم کی خوش اخلاقی کے گواہ ہیں۔المطیری کے چچازاد بھائی نے مطالبہ کیا کہ فیملی میڈیسن کے دوران مریضوں سے ملتے وقت میل نرس کے علاوہ طبی عملے کا ہونا ضروری ہے تاکہ خدانخواستہ مریض حملہ آور ہو تو ایسی صورت میں اسے بچایا جا سکے۔
ریاض میں ذہنی صحت کے ادارے نے عبدالکریم المطیری کے قتل پر اس کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر المطیری کے حق میں ہیش ٹیگ مہم شروع کردی گئی ہے۔ہسپتال انتظامیہ نے اہل خانہ سے رابطہ کرکے جب یہ اطلاع دی کہ ان کا بیٹا ایک مریض کا علاج کرتے ہوئے مریض کے ہاتھوں مارا گیا تو پورا خاندان غم سے نڈھال ہو گیا-