سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں میٹرو سروس کے دروازے آخرکار عوام کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔
رائل کمیشن فار ریاض سٹی کے مطابق بغیر ڈرائیورز کے چلنے والی میٹرو ٹرینوں کی 1، 4 اور 6 نمبر لائنوں کو عوام کے لیے کھولا گیا ہے جبکہ 2 اور 5 نمبر کی لائنیں 15 دسمبر تک فعال ہو جائیں گی۔
لائن نمبر 3 میں آپریشنز کا آغاز 5 جنوری 2025 کو ہوگا۔
ریاض میٹرو کا ٹریک مجموعی طور 176 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور یہ 6 لائنوں پر مشتمل ہے جبکہ 85 ٹرانزٹ اسٹیشنز تعمیر کیے گئے ہیں۔
اس میٹرو سروس کا مقصد سعودی دارالحکومت کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ ٹریفک جام مٰں کمی لانا ہے جو اس شہر کا بڑا مسئلہ ہے۔
ریاض میں حالیہ برسوں کے دوران ٹریفک جام کا مسئلہ بدترین ہوا ہے جبکہ یہ شہر 2030 میں ورلڈ ایکسپو کی میزبانی کرے گا اور فیفا ورلڈ کپ 2034 کے میچز بھی وہاں ہوں گے۔
رائل کمیشن کے مطابق جب میٹرو سروس مکمل گنجائش سے کام کرنے لگی گے تو اس پر روزانہ 36 لاکھ سے زائد مسافر سفر کرسکیں گے۔
اس منصوبے کا آغاز 2012 میں ہوا تھا اور ابتدا میں اسے 2018 میں مکمل کرنے کا ہدف طے کیا گیا تھا مگر تاخیر کے باعث اسے اب عوام کے لیے کھولا گیا ہے۔
اس منصوبے کی لاگت کے بارے میں تو سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا مگر بلومبرگ کے مطابق اس کا بجٹ 35 ارب ڈالرز ہوسکتا ہے۔
اس سروس کی 7 ویں لائن کی تیاری کی منصوبہ بندی کی گئی ہے مگر اس پر کام کب تک شروع ہوگا، ابھی کچھ علم نہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت ریاض کی آبادی 80 لاکھ ہے اور اگلی دہائی کے آغاز تک وہ ایک کروڑ سے زائد ہوسکتی ہے، اسی وجہ سے ریاض میں کئی بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔
سعودی عرب خود کو سیاحوں کے لیے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے تبدیل کرنا چاہتا ہے اور 2030 تک سیاحوں کی 7 کروڑ تعداد کا ہدف طے کیا گیا ہے۔
یہ تعداد 2023 میں 2 کروڑ 70 لاکھ تھی۔