متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا

 

ابو ظہبی۔متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کیلئے امن معاہدہ طے پا گیا۔

معاہدے کے تحت اسرائیل مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا، دو طرفہ تعلقات کے لیے دونوں ممالک مل کر روڈ میپ بنائیں گے۔

معاہدے کے مطابق امریکا اور متحدہ عرب امارات، اسرائیل سے دیگر مسلم ممالک سے بھی تعلقات قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے، اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر پوسٹ میں کہا ہے کہ ' آج ہمارے دو عظیم دوستوں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تاریخی امن معاہدہ ہوگیا ہے'۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور ٹوئٹ میں امریکا، یو اے ای اور اسرائیل کی جانب سے جاری کیا گیا مشترکہ بیان بھی پوسٹ کیا ہے۔

مشترکہ بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ابوظبی کے ولی عہد اور یو اے ای کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شہزادہ محمد بن زاید النہیان نے امید ظاہر کی ہے  کہ یہ' تاریخی پیش رفت مشرق وسطیٰ میں امن کو آگے بڑھائے گی'۔

برطانوی میڈیا کے مطابق معاہدے کے تحت اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے بڑے حصوں کو ضم کرنے کے اپنے منصوبوں کو معطل کردے گا۔

خیال رہے کہ اب تک اسرائیل کے کسی خلیجی عرب ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم  ایران کے علاقائی اثرورسوخ  کی وجہ سے  مشترکہ خدشات کے باعث فریقین میں غیر سرکاری رابطے ہوتے رہے ہیں۔

اماراتی خبر ایجنسی کے مطابق معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان سیکیورٹی اور توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دیاجائیگا جب کہ دونوں ممالک کئی شعبوں میں پہلے ہی تعاون کررہے ہیں۔

امریکا میں متحدہ عرب امارات کے سفیر  نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ پیشرفت سفارت کاری اور خطے کے لیے ایک فتح ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عرب اسرائیل تعلقات میں ایک اہم پیشرفت ہے جس سے باہمی تناؤ کم ہوگا اورمثبت تبدیلی کے لیے نئی قوت ملے گی۔

خیال رہے کہ 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے اعلان کے بعد سے کسی عرب ملک کی جانب سے باضابطہ طور پر یہ تیسرا معاہدہ ہے، اس سے قبل مصر نے 1979 اور اردن نے 1994 میں اسرائیل سے امن معاہدہ کیا تھا۔