واشنگٹن۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے فیس بک کی بھارت نواز پالیسی بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ نفرت انگیز مواد شیئر کرنے کے باوجو د سوشل میڈیا پلیٹ فارم بی جے پی کے رہنماوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں فیس بک کی جنوبی اور وسط ایشیا انچارج کی پالیسی ڈائریکٹر آنکھی داس ن صرف بی جے پی کی حامی ہیں بلکہ نریندر مودی کی تعریف میں آرٹیکلزبھی لکھ چکی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مسلمانوں کے قتل پر اکسانے اور مساجد کو منہدم کرنے کی دھمکی دینے والا بی جے پی کا سیاستدان ٹی راجا سنگھ فیس بک اور انسٹا گرام پر اب تک فعال ہے۔ حالانکہ سوشل میڈیا پوسٹس کو مانیٹر کرنے والے فیس بک اہلکار راجا سنگھ کی پوسٹس کو نفرت آمیز قرار دے چکے ہیں مگر بھارت میں تعینات فیس بک ایگزیکٹو نے بی جے پی رہنماں کے خلاف کارروائی سے روک رکھا ہے۔
آنکھی داس کا موقف ہے کہ بی جے پی رہنماں کے خلاف اقدام سے کمپنی کے کاروبار کونقصان پہنچ سکتا ہے۔ وال اسٹریٹ جنرل نے فیس بک ملازمین کے حوالے سے بتایا کہ ٹی راجہ سنگھ کے معاملے میں دخل اندازی نہ کرنا، مودی کی پارٹی بی جے پی اور ہندو قوم پرست کیلئے جانب داری کمپنی کے وسیع پیٹرن کا حصہ ہے۔
فیس بک ترجمان کی جانب سے وال اسٹریٹ جنرل کو بتایا گیا کہ کمپنی ٹی راجا سنگھ پر پابندی کیلئے غور کر رہی ہے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق مذکورہ بی جے پی رہنما نے مسلمانوں پر کورونا وائرس پھیلانے کا الزام لگایا لیکن فیس بک نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
ٹی راجہ سندھ تلنگانہ اسمبلی میں بی جے پی کے واحد ایم ایل اے ہیں اور فرقہ وارانہ بیانات کے حوالے سے مقبول ہیں۔ فیس بک کے اپنے قوانین کے مطابق بی جے پی رہنماں اور مختلف گروپس کی جانب سے اپ لوڈ کیے گئے مواد کو پرتشددد تسلیم کیا گیا لیکن اس کو ہٹایا نہیں گیا۔