تعلیمی اداروں میں طلبہ کی ہراسگی کیخلاف تحفظ کا بل سینیٹ میں پیش

سینیٹ میں تعلیمی اداروں میں طلبہ کی ہراسگی کے خلاف تحفظ  کا بل پیش کردیا گیا ۔

Pakistan opposition candidates win Senate top slots | Arab News PK

تعلیمی اداروں میں طلبہ کی ہراسگی کے خلاف تحفظ کے بل میں کہا گیا ہے کہ ہراسگی کے جرم کے ارتکاب کے سات دنوں کے اندر شکایت درج کی جائے گی۔ 

زبردستی، ہراسگی، تشدد ، بد اخلاقی اور اختیارت کے غلط استعمال سے متعلق تحریری شکایت پیش کی جائے گی اور  گواہان کی موجودگی میں ان کی فہرست پیش کی جائے گی۔

 مدرسے، اسکول،کالج ، ٹیوشن سینٹرز ، ووکیشنل اداروں کی ہراسگی کی شکایت ڈپٹی کمشنر کے پاس درج کی جائے گی جب کہ جامعات یا ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے تعلیمی اداروں کی شکایت چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو دی جائے گی۔

ہراسگی کی شکایت کو 30 روز کے اندر نمٹانا ہوگا اور ڈپٹی کمشنر انکوائری کمیٹی تشکیل دے گا، انکوائری کمیٹی نے اگر متعلقہ شخص کو ہراسگی کا مرتکب پایا تو سزا بھی وہی تجویز کرے گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ ڈانٹ ڈپٹ، ترقی اور  انکریمنٹ روکنا، متاثرہ شخص کو معاوضہ چھوٹی سزاؤں میں شامل ہیں  جب کہ ہراسگی پر بڑی سزا میں جبری ریٹائرمنٹ، ملازمت سے برطرفی اور عہدے کا درجہ کم کر دینے کی سزا رکھی گئی ہے۔

انکوائری کمیٹی جنسی تشدد کے کیسز پولیس یا کورٹ کو کرمنل کارروائی شروع کرنے کے لیے بھیجے گی اور جو  تعلیمی ادارہ انتظامیہ کی سزا پر عمل درآمد میں ناکام ہوگا اسے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

بل مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے۔