ایک مینڈک کی ’دو بیویاں‘ ہوتی ہیں-

ساؤ پالو، برازیل: سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ برازیل کے گھنے بارانی جنگلات میں رہنے والے ایک چھوٹے سے مینڈک کی بھی ’دو وفادار بیویاں‘ ہوتی ہیں جو اس کے ساتھ ایک ہی ’گھر‘ میں رہتی ہیں۔

دو شادیوں اور دو بیویوں کو ہمارے معاشرے میں بہت بری نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن کثرتِ ازدواج صرف انسانوں ہی میں نہیں بلکہ جانوروں میں بھی پائی جاتی ہے۔

کثرتِ ازدواج یا پولی گیمی اب تک مچھلیوں، ہوّام (ریپٹائلز)، ممالیوں (اپنے بچوں کو دودھ پلانے والے جانوروں)، پرندوں اور بعض ایسے جانوروں میں بھی دریافت ہوچکی ہے جن میں ریڑھ کی ہڈی نہیں ہوتی۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ کسی مینڈک میں ایک سے زیادہ بیویاں (mates) رکھنے کا عمل دریافت کیا گیا ہے۔

 

یہ دلچسپ دریافت ساؤ پالو میں واقع ’یونیورسٹی آف کیمپیناس‘ کے ماہرِ حیاتیات ڈاکٹر فابیو ڈی سا اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جس کی تفصیلات آن لائن ریسرچ جرنل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ان تفصیلات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مینڈک، جس کا سائنسی نام Thoropa taophora ہے، برازیل کے بارانی جنگلات میں ساحل کے قریب چٹانوں کی دراڑوں میں رہتا ہے۔

تھوروپا ٹاؤفورا کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 4 انچ تک ہوسکتی ہے جبکہ اپنی بھوری مائل سرخ رنگت کی وجہ سے یہ چٹانوں میں آسانی سے دکھائی نہیں دیتا۔

کئی ماہ تک تحقیق کے بعد ماہرین نے دریافت کیا کہ مینڈک کی اس قسم میں نر کے ساتھ دو مادائیں رہتی ہیں جو اس سے ملاپ کرکے انڈے دیتی ہیں۔

نر مینڈک اپنے ’گھر‘ کی حفاظت کرتا ہے اور ٹرانے کی زوردار آوازوں سے حملہ آوروں کو دور رکھتا ہے۔ تاہم اگر پھر بھی کوئی اور مینڈک یا دوسرا جانور اس کے ’علاقے‘ میں آجائے اور اس کی آوازوں کو خاطر میں نہ لائے تو یہ اپنے مضبوط اور نوک دار انگوٹھوں سے اس پر حملہ کردیتا ہے۔

ماہرین نے جب اس مینڈک کے انڈوں اور ٹیڈپول کا جینیاتی تجزیہ کیا تو پتا چلا کہ ان کا جینوم اس نر مینڈک اور ’دو بیویوں‘ میں سے کسی ایک کے ڈی این اے پر مشتمل ہے۔ اس طرح یہ تصدیق ہوگئی کہ دونوں مادہ مینڈک، اسی ایک نر مینڈک کی ’وفادار بیویاں‘ ہیں۔