وزیر اعظم عمران خان بحرانوں سے نکل آئے، اب لمبی اننگز کھیلیں گے، اسد عمر 

 

 اسلام آباد۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیراعظم سب بڑے بحرانوں سے نکل آئے ہیں لہٰذا مخالفین سن لیں اب کپتان کریز پر جم چکا ہے اور لمبی اننگز کھیلے گا۔

 عمران خان دوسروں کو ساتھ لیکرچلنے کیلئے این آر او دینے کو تیار نہیں، کوروبا وبا سے متعلق تمام فیصلے مل کر کیے گئے، حکومت نے ثابت کیا ملکی مفاد میں سب کو ساتھ لے کرچل سکتے ہیں، کمزور ترین طبقات کی مدد عمران خان کا مشن ہے،لاک ڈاؤن میں بھی غریب لوگوں کو زیادہ اہمیت دی۔

 میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ کورونا دنیا کے لئے پچھلی ایک صدی کا سب سے بڑا چیلنج تھا، کورونا کی وجہ سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی، کورونا نے صحت اور معیشت میں تباہی پھیلائی۔ 

وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم نے کورونا پر بروقت فیصلے کیے، ہمارے بارے میں کہا جاتا ہے کہ نالائق ٹیم ہے، میرے ساتھ بیٹھے وزرا اور مشیر دنیا کی اعلیٰ یونیورسٹیز سے پڑھے ہوئے ہیں،  پاکستان نے بہترین فیصلے کرکے کورونا پر قابو پایا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اپوزیشن اور میڈیا کہہ رہا تھا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کریں اور عمران خان پہلے دن سے لاک ڈاؤن نہیں چاہتے تھے۔

 ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے   اسد عمر نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ ہماری حکومت کے آتے ہی میڈیا کے ساتھ  تعلقات ایسے بن گئے کہ جیسے ہم ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ ہماری دوسری غلطی احتساب کے بیانیہ کو ٹھیک ہینڈل  نہ کرنا ہے۔ جبکہ ہماری حکومت کی تیسری ناکامی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

جبکہ حکومت کی پہلی کامیابی عوام کا فیصلہ سازی میں کردار یقینی بنانا ہے۔عمران خان کی دوسری بڑی کامیابی خوددار خارجہ پالیسی کا تحفظ ہے۔  حکومت کی تیسری بڑی کامیابی نظام صحت میں بہتری اور کوروناچیلنج  پر قابو پانا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ قانون پرانی پارٹیوں کے بنائے ہوئے ہیں اور  نیب کا ادارہ جس کے زریعہ احتساب ہونا ہے اس میں بھی پرانی پارٹیوں کے لگائے ہوئے لوگ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت احتساب کے بیانیہ پر عملدرآمد  میں ایک طرح سے ناکام رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کارکن سمجھ رہا ہے کہ بڑے چوروں کو سخت سزائیں نہیں ہوئیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی تیسری ناکامی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہے، آٹا، چینی اور دیگراشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کے لئے پریشانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مافیاز کے خلاف کاروائیاں کیں تاہم اس کا آثر عوام پر نہیں پڑا۔