اسلام آباد۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ جمہوریت کیلئے جبری گمشدگی کا مسئلہ حل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ کسی جمہوریت میں آپ جبری گمشدگیاں نہیں کر سکتے۔
حکومتی وزرا کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنی دو سالہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ہمارے مختلف بل کچھ جگہوں پر اٹکے ہوئے ہیں، تشدد کا بل وزارت قانون دیکھ رہی ہے، عیسائیوں کی شادی اور طلاق کا بل بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ عیسائیوں کا شادی اور طلاق کا بل اٹکا ہوا ہے کیونکہ پاکستان میں عیسائیوں کے بہت فرقے ہیں اور ایک فرقے نے کہا ہے کہ ہم مطمئن نہیں ہیں لہٰذا اس پر مذاکرات چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے گھریلو تشدد کا بل انسانی حقوق قائمہ کمیٹی میں ہے، سینئر سٹیزن بل ایک سال سے ہیومن رائٹس کمیٹی میں اٹکا ہوا ہے اور میں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے کہا ہے کہ اس بل کو سیاست کی نذر نہ کریں۔
اس موقع پر انہوں نے جبری گمشدگی کے حوالے سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ جمہوریت کے لیے حل کرنا بہت ضروری ہے، جبری گمشدگی کا بل وزارت قانون دیکھ رہی ہے، سارے اسٹیک ہولڈرز سے بات ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ وزیر اعظم بننے سے پہلے کے بھی عمران خان کے بیان دیکھیں تو انہوں نے جبری گمشدگی پر سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے کیونکہ کسی جمہوریت میں آپ جبری گمشدگیاں نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے جرنلسٹ پروٹیکشن بل پر ہماری شبلی صاحب سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے کہا کہ اسے جلد عمل کا حصہ بنائیں گے کیونکہ ہمارے بل میں ہم نے ساری صحافی برادری سے مشاورت کی تھی۔