اسلام آباد میں سرکاری زمین پر تعمیرات کی اجازت دینے پر پابندی 

 اسلام آباد۔اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت نے نیشنل پارک ایریا میں سرکاری زمین پر قبضہ کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سرکاری زمین پر تعمیرات کی اجازت دینے پر پابندی عائد کردی۔

جمعرات کو سماعت کے دوران سینیٹر اورنگزیب اورکزئی، میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز اور دیگر عدالت پیش ہوئے سینیٹر اورنگزیب اورکزئی نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم کے گھر کی دیوار بھی پارٹی رہنماؤں نے بنوائی ہے 

جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سرکار کی زمین پر قبضے کے معاملے میں آپ وزیراعظم کو درمیان میں نہ لائیں عدالت نے کہا کہ سرکاری زمین پر قبضہ کروانا مئیر،  چیئرمین سی ڈی اے کا مس کنڈکٹ ہے،سرکاری زمین پر قبضہ سینیٹر اورنگزیب اورکزئی، مئیر اسلام آباد کیخلاف ریفرنس بنتا ہے۔

سرکاری زمینوں پر قبضے کروانے پر تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے جسٹس محسن اختر کیانی نے سینیٹراورنگزیب اورکزئی سے استفسارکیاکہ آپ نے سرکاری زمین پر قبضے کے لیے باڑ کیوں لگائی؟جس پرسینیٹر اورنگزیب اورکزئی نے کہاکہ پارٹی رہنماؤں نے خرچہ کرکے وزیر اعظم عمران خان کے گھر بھی باڑ لگوائی اس پر  جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ وزیر اعظم کو سرکاری زمین پر قبضے کے کیس میں نہ لائیں،

 میئر شیخ انصرعزیزنے کہاکہ ہم نے سرکاری زمین پر تعمیرات کی نہیں صرف پودے لگانے کی اجازت دی،عدالت حکم دے تو سرکاری زمین پر لگی باڑ ہٹا دیتے ہیں،جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ عدالت پر احسان نہ کریں، سرکاری زمین کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے جو پوری نہیں کی گئی۔

اسلام آباد میں سرکاری زمین کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں،کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اسلام آباد میں سب سے زیادہ سرکاری زمینوں پر قبضے ہوئے،ڈائریکٹرماحولیات نے کہاکہ ہم نے صرف 10 سے 15 ایکڑ زمین پر پودے لگانے کی اجازت دی اگر زیادہ باڑ لگی تو تجاوز ہے 

جس پر عدالت نے کہاکہ آپ کو یہی معلوم نہیں کہ کتنی سرکاری زمین پر قبضے کی اجازت دی؟ سی ڈی اے نمائندہ نے کہاکہ نیشنل پارک ایریا میں تمام اختیارات میٹروپولیٹن کارپوریشن اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے پاس ہے، جس پر عدالت نے کہاکہ سی ڈی اے، میٹروپولیٹن کارپوریشن سب نے مل کر اسلام آباد پر بہت ظلم کیا،عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔