نئی دہلی: بھارت نے پاکستانی عدالت میں را یجنٹ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر نظر ثانی کی درخواست کی سماعت میں بھارتی وکیل کے ذریعے نمائندگی کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارت کے سرکاری خبررساں ادرے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریوستاوا نے کہا کہ بھارت اس معاملے پر سفارتی ذرائع سے پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہے۔
رپورٹ میں بھارتی ترجمان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے کی روح کے مطابق فری اور فیئر ٹرائل کے لیے ہم نے بھارتی وکیل کے ذریعے کلبھوشن یادیو کی نمائندگی کا کہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کو پہلے اہم معاملات حل کرنے ہیں، جیسا کہ کیس کی متعلقہ دستاویزات کی نقول اور بغیر کسی رکاوٹ کے قونصلر رسائی دی جائے‘۔
انوراگ سری وستاوا نے یہ بات ایک آن لائن میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کلبھوشن یادیو تک ’بلا رکاوٹ‘ رسائی مانگ رہا ہے جسے آئی سی جے کی جانب سے لازم کیا گیا ہے۔
حال ہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کلبھوشن یادیو کیس میں 3 سینئر وکلا کو عدالتی معان مقرر کیا ہے اور پاکستانی حکومت کو حکم دیا ہے کہ بھارت کو پھانسی کے منتظر قیدی کے لیے وکیل مقرر کرنے کا ’ایک اور موقع‘ فراہم کیا جائے۔
یاد رہے کہ سال 2017 میں بھارت نے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہ دینے اور سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ کیا تھا۔
پریس ٹرسٹ انڈیا کے مطابق ہیگ میں موجود عالمی عدالت انصاف نے جولائی 2019 میں حکم دیا تھا کہ پاکستان لازماً کلبھوشن یادیو کی سزا پر ’مؤثر نظرِ ثانی اور دوبارہ غور‘ کرے اور بھارت کو بلا کسی تاخیر کے فوری قونصلر رسائی مہیا کی جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے را کے ایجنٹ کمانڈر یادیو کی سزائے موت کونظرِ ثانی اور دوبارہ غور تک کے لیے روک دیا تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر صحیح طور سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان نے 28 مئی کو ’انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈینسس 2020‘ نافذ کیا۔
اس آرٹیننس کے تحت 60 روز میں ایک درخواست کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظرِ ثانی اور دوبارہ غور کی اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت کلبھوشن یادیو بذات خود، قانونی اختیار رکھنے والے نمائندے یا بھارتی ہائی کمیشن کے قونصلر اہلکار کے ذریعے نظرِ ثانی اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
تاہم حکومت پاکستان نے بذات خود وکیل مقرر کرنے کے لیے 22 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کردی تھی۔
جس پر 3 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین سینئر وکلا کو کلبھوشن یادیو کیس میں عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اور اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو ہدایت کی تھی کہ بھارتی جاسوس کے دفاع کے لیے وکیل مقرر کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر بھارتی حکومت کو پیشکش کی جائے۔
یاد رہے کہ ’را‘ کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔