کراچی: میسرز پریمیئم انٹرپرائزز کی جانب سے چھالیہ کے کنسائمنٹ کے دو کنٹینر درآمد کیے گئے جو کسٹمز حکام نے ضبط کرلیے۔
پاکستان کسٹمز کی منظم مہم سے اسمگلروں کی مارکیٹ میں چھالیہ کی اسمگلنگ اہمیت اختیار کرگئی ہے جسے اسمگل کرنے کے لیے اسمگلرز نت نئے فارمولے اور طریقے وضع کررہے لیکن کسٹمز حکام مرحلہ وار نت نئے فارمولوں کو ناکام بناتے جارہے ہیں۔
پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ اینڈ فیسیلیٹیشن ویسٹ نے اسمگلروں کی ایک نئی چال کو ناکام بناتے ہوئے ٹائروں کی آڑ میں 5 کروڑ 39لاکھ 30ہزار روپے مالیت کی 53ہزار کلوگرام چھالیہ اسمگل کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے اور اسمگلنگ میں ملوث میسرز پریمیئم انٹرپرائززکے مالک محمد یوسف اورمحمد نہال رافی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق میسرز پریمیئم انٹرپرائزز کی جانب سے چھالیہ کے کنسائمنٹ کے دو کنٹینر درآمد کیے گئے، مذکورہ کمپنی نے محکمہ کسٹمز میں داخل کردہ گڈزڈیکلریشن میں چھالیہ کے بجائے 1کروڑ 23لاکھ 89ہزار روپے مالیت کے 520 سیٹ ٹائر وٹیوب ظاہرکیے تھے لیکن کسٹمز حکام کی جانب سے کنسائمنٹ کے ایگزامینشن کے دوران اس بات کی نشاندہی ہوئی کہ درآمدکنندہ کی جانب سے ٹائرٹیوب کے بجائے 5کروڑ 39لاکھ 30ہزارمالیت کی چھالیہ اسمگل کی جارہی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ مزکورہ کنسائمنٹ کی کلیئرنس گرین چینل کے ذریعے کی جارہی تھی لیکن کسٹمز حکام نے خفیہ اطلاع پرکنسائمنٹ روک کراس کی جانچ پڑتال کی توکنسائمنٹ سے 53ہزارکلوگرام چھالیہ برآمد ہوئی جسے محکمہ کسٹمزنے ضبط کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔