قومی اسمبلی نے اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020کی منظوری دیدی 

 


 اسلام آباد۔قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020کی کثرت رائے سے منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن کے شدید احتجاج اور تحفظات پر مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی کی قانون سازی پر کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے،گرفتاری ریگولیٹ کرنے کیلئے اپوزیشن ترمیم لانا چاہے تو بل کی منظوری کے بعد ہم بیٹھ سکتے ہیں،یہ حکومت کی طرف سے کھلی آفر ہے

، ایوان میں معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی تقریر اپوزیشن اراکین بھرپور احتجاج کرتے ہوئے کھڑے ہوگئے، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی شہزاد اکبر کو فلور دینے پر اسپیکر پر برس پڑے اور شرم کرو کہہ دیا جس پر اسپیکر نے کہا آپ سابق وزیراعظم ہیں، صبر کریں اور زبان درست استعمال کریں،

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شاہد خاقان عباسی سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا سابق وزیر اعظم نے کہا میں اپنے الفاظ واپس لے لو نگا وزراء سچ بولیں شاہد محمود قریشی نے جواب دیاکہ میرا سچ رہنے دیں سچ بولا تو آنچل اٹھے گا اور پھر کہیں منہ چھپانے کے نہیں رہیں گے۔ قومی اسمبلی کااجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اینٹی منی لانڈرنگ میں دوسری ترمیم کا بل پیش کیا۔

پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے کہ کسی کو بھی کسی بھی جگہ پر بغیر وارنٹ کے گرفتار کرسکتے ہیں،جب تک ہماری ترامیم شامل نہ کی جائیں یہ کالا قانون ہوگا۔

 انہوں نے کہاکہ اس بل میں نیب کو پراسیکیوشن میں شامل کیا گیا ہے،ہمارا موقف ہے کہ اس حوالے سے ایف آئی اے سمیت دیگر متعلقہ ادارے موجود ہیں،نیب کو کیوں ہر معاملے میں لایا جارہا ہے جس پر سپریم کورٹ بھی اعتراض کرچکی ہے۔

راجا پرویز اشرف نے کہاکہ بغیر وارنٹ کے کسی بھی ایجنسی کو پاور آف اریسٹ نہیں دیا جاسکتا۔اینٹی منی لانڈرنگ بل کی دوسری ترمیم بل پر بات کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا محسن شاہنواز رانجھا نے کہاکہ نیب میں ثبوت دینا ملزم کی ذمہ داری ہے،حکومت اس قانون میں نیب کی طرح بار ثبوت ملزم پر ڈالنا چاہتی ہے۔اجلاس کے دور ان جے یو آئی،پی پی اور ن لیگ نے اینٹی منی لانڈرنگ بل کی مخالفت کی۔ 

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ نیب کو تالا لگے مگر ہم اسے متوازن قانون بنانے کے خواہاں ہیں، کیا نیب متوازن استعمال ہورہا ہے؟ کیا چینی چوروں کو پکڑا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ایک چینی چور باہر بھاگ گیا، دیگر چور کابینہ میں بیٹھے ہیں۔وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہاکہ اسلام کے خلاف یہ قانون سازی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ عاملہ اور نیب کا بار ثبوت اس بل میں بھی الگ الگ ہے۔

 معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے کہاکہ اینٹی منی لانڈرنگ بل میں کچھ ترامیم لائی جارہی ہیں تاکہ ملک کو گرے لسٹ سے نکالا جائے۔ انہوں نے کہاکہ صرف ایک چیز پر تنازعہ ہے جس میں تحقیقات کیلئے کونسی ایجنسی ہو۔

 انہوں نے کہاکہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب کو تحقیقاتی ایجنسی میں شامل نہ کیا جائے، شہزاد اکبر کی تقریر کے بعد اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے،سپیکر نے فلور شاہد خاقان عباسی کو دیدیا تاہم شاہد خاقان عباسی کو فلور دینے پر حکومتی ارکان نے شور شرابہ کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے سپیکر کو شرم کرنے کا طعنہ دیدیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے جواب دیاکہ آپ وزیراعظم رہے ہیں، آپ حوصلہ پیدا کریں اور اپنی زبان درست کریں اس پر شاہد خاقان عباسی کافی دیر کھڑے رہے مگر بات نہیں کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سابق وزیراعظم کو آپ نے موقع دیا ہے وہ سینئر ممبر ہیں،ان کے الفاظ حذف کریں مجھے توقع ہے وہ اپنے الفاظ واپس لے لیں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ میں اپنے الفاظ واپس لے لونگا مگر وزیر وعدہ کریں وہ سچ بولیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سچ کی بات کریں گے تو بہت سی باتیں کھل جائیں گی،بہتر ہے کچھ چیزوں پر پردہ رہنے دیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وزیر صاحب بہتر ہے آپ سچ بولیں۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جو الفاظ سپیکر چیئر بارے کہے ہیں وہ واپس لئے جائیں یا حذف کئے جائیں سابق وزیر اعظم نے کہاکہ میں الفاظ واپس لینے کو تیار ہوں وزیر خارجہ وعدہ کریں سچ بولا کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میرا سچ رہنے دیں سچ بولا تو آنچل اٹھے گا اور پھر کہیں منہ چھپانے کے نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جو پردہ میں ہیں پردے میں رہنے دیں۔ شاہدخاقان عباسی کی تقریر کے دوران حکومتی بنچوں سے چور چور کے نعرے لگائے گئے جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ چور آپ کا باپ ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک غیر منتخب شخص کو بلاکر ایوان کی توہین کی گئی،یہ ایوان میں نہیں آسکتا۔

 اسد قیصر نے کہاکہ رولز اجازت دیتے ہیں مشیر آسکتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اس غیر منتخب شخص نے اپوزیشن لیڈر کا نام لیکر توہین کی،اپوزیشن لیڈر پر الزام عائد کئے گئے، یہ الفاظ حذف کرنے چاہئیں۔  بعد ازاں قومی اسمبلی نے اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020کی کثرت رائے سے منظوری دیتے ہوئے غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔