ضم اضلاع کے منصوبوں میں ناانصافی نہیں ہوگی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا 

 

پشاور۔تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت قبائلی اضلاع میں رابطہ سڑکوں کی تعمیر کے 58 مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔

 645 کلومیٹر لمبی یہ سڑکیں 15 ارب روپے کی مجموعی لاگت سے مکمل کی جائیں گی جبکہ قبائلی اضلاع کے باقی ماندہ علاقوں میں رابطہ سڑکوں کی تعمیر کیلئے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت موجودہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں متعدد منصوبے شامل کئے گئے ہیں جو پانچ ارب روپے کی مجموعی لاگت سے مکمل کئے جائیں گے۔

 اسی طرح نئے مالی سال کے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام میں قبائلی اضلاع میں رابطہ پلوں کے 12 منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن کی تکمیل پر تقریبادو ارب روپے کی لاگت آئے گی۔

یہ بات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت قبائلی اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ ایک اجلاس میں بتائی گئی۔اجلاس کو ضم شدہ اضلاع میں رابطہ سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ 

سیکرٹری محکمہ مواصلات و تعمیرات اعجاز حسین انصاری، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ کے علاوہ محکمہ مواصلات و تعمیرات اور پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کے متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ 

اجلاس کو بتایا گیا کہ ان اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کے جاری منصوبوں میں ضلع باجوڑ کے سات، مہمند کے تین، خیبر کے چھ، کرم کے چودہ، اورکزئی کے سات، شمالی وزیرستان کے سات اور جنوبی وزیرستان کے دومنصوبوں کے علاوہ درہ آدم خیل کے تین، وزیراور بیٹنی ایریاز کے تین اور درازندہ/ جندولہ کے پانچ منصوبے شامل ہیں۔ 

مزید بتایا گیا کہ قبائلی اضلاع کے جن علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے ابھی تک شروع نہیں ہو ئے اُن علاقوں کے لئے سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے نئے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں شامل کئے گئے ہیں اور طے شدہ فارمولے کے مطابق تمام اضلاع اور سب ڈویژنز میں سڑکوں کی تعمیر کے یکساں منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔    اس

 موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ضم شدہ اضلاع کی تیزر فتار ترقی کو اپنی حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس مقصد کیلئے موجودہ حکومت نہ صرف پرعزم ہے بلکہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق نتیجہ خیز اقدامات اُٹھا رہی ہے۔