بارش زمین کی زندگی ہے۔ آسمان سے برسنے والی بوندیں زمین کی پیاس بجھاتی ہیں اور اس میں سے ایسی اجناس کو برا ٓمد کرتی ہے کہ جس سے انسان اور دیگر جاندار اپنی خوراک حاصل کرتے ہیں۔ بارش کو قران میں زمین کی زندگی کہا گیا ہے اور فرمایا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے زمین وہ خزانے باہر لاتی ہے جو اس پر بسنے والی مخلوق کیلئے زندہ رہنے کی نوید ہوتی ہے۔ اس سے درختوں میں پھل آتے ہیں اس سے زمین میں بویاہوا فصل پھلتا پھولتاہے اس سے گھاس اُگتی ہے جس سے مال مویشی اپنی خوراک حاصل کرتے ہیں اس کے علاوہ اس بارش کے سبب زمین سے ایسی جڑی بوٹیاں اُگتی ہیں کہ جن میں اللہ کریم نے مختلف بیماریوں کی شفا رکھی ہے۔ ہمارے ہاں اس دفعہ کے ساون میں بارش کچھ زیادہ ہی ہوئی ہے اس لئے ہمیں بھی پناہ گاہیں چاہئیں۔ کراچی کی جو حالت ہوئی ہے وہ تو سب کے سامنے ہے اور جس وجہ سے ہوئی ہے اُس سے بھی سارے ہی واقف ہیں یہ الگ بات ہے کہ ہر کوئی آنکھیں بند کر رہا ہے کہ اُس نے کچھ نہیں دیکھا۔ اور اب بھی جو جو اس کا ذمہ دار ہے اُس کو کسی نے نہیں پوچھنا اس لئے کہ وہ سارے ہی اقتدار کے مزے لے چکے ہیں اور کچھ لے رہے ہیں۔ جن کا سب کچھ تباہ ہوا ہے وہ اس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں کہ جن کو نہ کوئی پوچھتا ہے اور نہ پوچھے گا۔
مگر اب کراچی کو چھوڑ کر پانی نے پنجاب اور بلوچستان اور اندرون سندھ کا رخ کر لیا ہے۔ بلوچستان کے ندی نالوں نے وہ قہر مچایا ہے کہ سینکڑوں بے گھر ہو چکے ہیں اور کئی ایک ندی نالوں کی نذر ہو چکے ہیں اور جو کچھ لوگوں نے اپنے سر چھپانے اور پیٹ پالنے کے لئے رکھا تھاوہ سب کچھ ندی نالے اپنے ساتھ ہی بہا لے گئے ہیں اور بلوچستان ایک ایسا صوبہ ہے کہ جس میں بے شمار ایسے علاقے ہیں کہ جہاں پہنچنا بھی مشکل ہے پھر بھی بلوچستان کی حکومت اپنی حد تک کوشش کر رہی ہے کہ لوگوں کو ریلیف مل سکے۔ ادھر پنجاب کے دریاؤں نے بھی بپھرنا شروع کر دیا ہے۔ ستلج اورچناب نے اپنا رنگ دکھانا شروع کیا ہے اور کئی بستیاں زیر آب آگئی ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ویسے تو ہرسال ہی پنجاب اور سندھ کے علاقوں میں سیلاب تباہی مچاتے ہیں اور ابھی تک ان کے آگے بند نہیں باندھے جا سکے جہاں کہیں بند باندھے بھی گئے ہیں وہ بھی ایسے ہیں کہ ہر دن پتہ چلتا ہے کہ فلاں بند میں شگاف پڑ گیا ہے او رسینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں اور سینکڑوں مویشیوں کو پانی اپنے ساتھ ہی لے گیا ہے۔
کئی کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور کئی انسان بھی اس سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔ مگر اس کا ابھی تک کوئی بندوبست نہیں ہو سکا یہ الگ بات ہے کہ بندوں کی درستگی کی مد میں کتنا کچھ لوگوں کی جیبوں میں چلاجاتا ہے۔ ادھر سندھ اور جنوبی پنجاب میں کہ جہاں لوگ پانی کو بھی ترستے ہیں حالیہ بارشوں نے وہاں بھی اپنا رنگ دکھایا ہے اور ٹھٹھہ، بدین،حیدر آباد، میرپور خاص اور بہت سے دوسرے علاقے طوفان کی زد میں ہیں اور ہمارے سیاست دانوں کو بھی خوب خوب سیاست کا موقع مل رہا ہے‘مگر کوئی اس طرف نہیں دیکھ رہاکہ ان بے چاروں کا کیا ہو گا جن کے مال مویشی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں اور جن کی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ ان کا مداوا کون کریگا اگر سیاست دان ہر بات پر سیاست نہ کریں اور ملک کی ضروریات کو دیکھیں اور مل کر اس کے مستقل حل تلاش کریں تو مستقبل کے لئے ان نقصانات کا ازالہ ہو سکتا ہے۔