دیہات کے کھیل 

 ہمارے دیہاتوں میں جب لوگ مکی کی فصل کاٹ کر گندم کی فصل بوتے ہیں تو پھر اُن کے پاس فصل پکنے اور کاٹنے تک کافی وقت ہوتا ہے۔ اس لئے اس وقت کو عام طور پر ایسے کھیلوں میں صرف کرتے ہیں کہ جس میں ان کے بیلوں کی طاقت کا مظاہر ہ کرنا ہوتا ہے۔ اس کے لئے لوگ اپنے بیلوں کو سال بھر تیار کرتے ہیں۔ اُن کو خوب کھلاتے پلاتے ہیں اور ایک دن اُن کی طاقت کا مظاہرہ دکھایا جاتا ہے۔ اس مظاہرے کو مقامی زبان میں ”لیک“کہتے ہیں۔ لیک کیلئے ایک لمبے کھیت میں ایک تنگ سا راستہ بنایا جاتا ہے جس پہ بیلوں کی جوڑی کے جوئے کے ساتھ ایک مضبوط رسی سے ایک لوہے کا چادر نما ایک ٹکڑا باندھ دیا جاتا ہے جس پر ایک بندہ سوار ہو سکتا ہے۔ یہ بندہ اس لوہے کی چادر پر کھڑے ہو کر بیلوں کو دوڑانے میں ماہر ہوتا ہے۔جب بیل دوڑتے ہیں تو ان کے جوئے کے ساتھ دو تیز دوڑنے والے جوان ان کے دونوں طرف لگ جاتے ہیں اور وہ دوڑتے بیلوں کو اپنے راستے سے بھٹکنے نہیں دیتے اور جب بیلوں کے پیچھے رکھی چادر پر دوڑانے والا شخص کھڑا ہوتا ہے تو بیل انتہائی تیزی سے بھاگتے ہیں اور جب بیل اپنے اصل مقام تک پہنچتے ہیں تو یہاں کھڑے افراد زور زور سے ڈھول پیٹتے ہیں۔بیلوں کی دوڑ شروع ہونے اور کو ٹھی تک پہنچنے کا وقت نوٹ کر لیا جاتا ہے۔ بیلوں کی جو جوڑی یہ فاصلہ کم سے کم وقت پر طے کرتی ہے تو وہ یہ دوڑ جیت جاتی ہے۔ اس دوڑ کے لئے زمیندار اپنے بیلوں کو سارا سال خوب کھلا پلا کر تیار کر تے ہیں۔ اس دوڑ میں کوئی انعام تو نہیں ہوا کرتا تھا صرف اپنے بیلوں کی تیزی سے مقابلہ جیتنا ہی بڑی بات تصور کی جاتا تھا۔ جو جوڑی جیت جاتی تھی اُس کے چرچے گاؤں گاؤں سارا سال رہتے تھے۔ یہ دوڑ دیکھنے کے لئے بہت سے گاؤں کے لوگ اکٹھے ہو جایا کرتے تھے اور جس گاؤں کی جوڑیاں اس دوڑ میں حصہ لے رہی ہوتی تھیں اس کے تو سارے ہی باسی یہ مقابلہ دیکھنے کو اکٹھے ہو جایا کرتے تھے۔ کوٹھی میں اور دوڑ کی لکیر کے دونوں اطراف میں بھی لوگ کھڑے ہوتے تھے اور اسمقابلے سے محظوظ ہوتے تھے جب مویشی پالنے کا رواج ہی ختم ہو گیا ہے تو وہ کھیل ہمارے بچپن میں ہوا کرتے تھے وہ تقریباً ختم ہی ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے بچپن میں جو مشہور کھیل تھا وہ کبڈی تھی۔ کبڈی ایسے نہیں تھی کہ جیسے آج کل شہروں میں کھیلی جاتی ہے۔ اس کیلئے بھی ایسا ہی سماں بنتا تھا کہ جو لیک کیلئے ہوتا تھا۔ اسی طرح کے بڑے لمبے چوڑے کھیتوں کا انتخاب کیا جاتا تھا اور یہ بھی عام طور پر ایسے ہی موسم میں کھیلی جاتی تھی کہ جس موسم میں لیک وغیرہ ہوتے تھے۔ اس لئے کہ اس موسم میں زمیندار اپنے فصل بو کر فارغ ہو جاتے تھے اور فصل کی تیاری کے لئے چھ ماہ کا انتظار کرنا ہو تا تھا اس لئے ایسے کھیلوں کو انعقاد کیا جاتا تھا۔ اس کبڈی میں مقابلے میں دو دو جوڑیا ں ہوتی تھی۔ جس میں ایک جوڑی کا ایک کھلاڑی باہر نکلتا اور وہ مقابل کی جوڑی کو چیلنج کرتا۔ مقابل کی جوڑی کے دونوں کھلاڑی اُس کے پیچھے نکلتے اور اس کو پکڑنے کی کوشش کرتے۔ اگر اُسے پکڑ لیتے تو وہ جوڑی جیت جاتی اور اگر آگے جانے والا کھلاڑی دونوں کو یا ایک کو ہاتھ لگا کرو اپس آ جاتا تو وہ جیت جاتا۔ اس طرح تین تین دفعہ ایک جوڑی اور پھر تین دفعہ دوسری جوڑی کا کھلاڑی آگے جاتا او ر دوسری جوڑی اُسے پکڑنے کی کوشش کرتی۔ یوں جو جوڑی زیادہ دفعہ کامیابی حاصل کرتی وہ جیت جاتی۔ اس کھیل میں ایک اہم جوڑی ہوتی اور باقی دکھاوے کے لئے کھیلتے۔ اس میں جو بھی جوڑی جیت جاتی اُس کے لئے واہ واہ ہوتی او ر اس کے کھلاڑیوں کو لوگ کاندھوں پر اٹھا لیتے۔ یہ مردانہ کھیل تھے او ر ان میں طاقت کی ضرورت ہوتی اب جیسے خالص گھی وغیرہ کا نام ہی رہ گیا ہے یہ کھیل بھی معدوم ہی ہو گئے ہیں۔