ماہ اکتوبر اور حکومت کو درپیش چیلنجز!

حکومت کیلئے آنے والا اکتوبر کا مہینہ کئی چیلنجز اور امتحانات کاحامل ہے ایک طرف تو اپوزیشن (جو اے پی سی کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک  موومنٹ(پی ڈی ایم) کے نام سے متحدہ قوت بن چکی ہے) حکومت کو ختم کرنے کی تحریک شروع کرنیوالی ہے مگر اس سے بڑا امتحان ایف اے ٹی ایف(فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) میں پیش ہونا اور ملک کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کرانا ہے اس چیلنج کی تیاری کیلئے حکومت کو پارلیمنٹ سے آئینی ترامیم کے ذریعے منی لانڈرنگ جیسے جرم کی سزا میں اضافہ کرنے کی کامیاب کوشش کی حکومت کی تیاریوں پر بات کرنے سے پہلے مناسب ہوگا کہ یہ دیکھا جائے کہ ایف اے ٹی ایف کیا بلا ہے اور اس کو مطمئن کرنا کیوں ضروری ہے یہ ادارہ جیسا کہ نام سے بھی ظاہر ہے عالمی سطح پر سرمائے کی غیر آئینی ترسیل (منی لانڈرنگ) اور دہشت گردی کے ذرائع کی روک تھام اور انسداد کے کیلئے1989 میں قائم کیا گیا اس ٹاسک فورس کا پاکستان بھی رکن ہے کسی بھی ملک میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی پر آئینی اور انتظامی گرفت کے حوالے سے تین کیٹگریز میں رکھا جاتا ہے اور اس حوالے سے تین لسٹیں بنائی جاتی ہیں یہ بلیک لسٹ‘ گرے لسٹ اور وائٹ لسٹ ہیں بلیک لسٹ میں ایسے ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کو روکنے میں ناکام ثابت ہوتے ہیں ایف اے ٹی ایف ان ممالک پر پابندی لگاتی ہے جن پر عمل کرنا عالمی مالیاتی اداروں پر لازم ہوتا ہے یہ ممالک عالمی تجارت نہیں کر سکتے اس کے بینک اور ائرلائنز پر پابندیاں لگ جاتی ہیں کوئی ملک تجارت یا سرمایہ کاری نہیں کرتا اور بلیک لسٹ میں ممالک عالمی تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں گرے لسٹ میں شامل ممالک پر ایف ٹی ایف سخت نگرانی رکھتی ہے مگر مالی آزادی بھی حاصل رہتی ہے عالمی ادارے ان ممالک کو شک اور غیر یقینی کیفیت میں دیکھتے ہیں پاکستان گرے لسٹ میں ہی ہے تیسری وائٹ لسٹ ہے جس میں شامل ممالک قابل اعتماد حیثیت کے حامل ہوتے ہیں ان کو ہر ملک سے تجارت اور مالی لین دین کی اجازت ہوتی ہے اور دوسرے ممالک اعتماد سے سرمایہ کاری کرتے ہیں پاکستان کو پہلی بار2008 میں ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈالا گیا تھا جبکہ2010 میں ہم گرے لسٹ میں آگئے دو سال بعد2012 میں ایک بار پھر بلیک لسٹ میں ہوگئے جبکہ2014 میں گرے اور 2015 میں پاکستان پھر وائٹ لسٹ میں آگیا تھا موجودہ حکومت آئی تو پاکستان کووائٹ سے نکال کر گرے لسٹ میں شامل کردیاگیا تھا اس تنزلی میں دیرینہ دشمن بھارت کی کوششوں کا دخل زیادہ تھا گزشتہ دو سالوں میں ایف اے ٹی ایف کے3اجلاس ہوئے ہیں جن میں پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں شامل کرنے پر غور ہوا لیکن بھارت کی کوششوں کے باوجود چین‘ ترکی اور ملائشیاجسے دوست ممالک کی حمایت کی وجہ سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا گیا گزشتہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو40 شرائط پوری کرنے کا ہدف دیا تھا جن میں سے36 شرائط پر کسی نہ کسی حد تک عمل کیاگیا جبکہ4آئینی ترامیم  تھیں جس کیلئے  دو پر اپوزیشن نے حکومت سے تعاون کیا جبکہ  دو کیلئے اپوزیشن نے  اپنی شرائط رکھ دیں ان میں نیب کو بے اثر کرنا اور ایک ارب روپے سے کم کی کرپشن کو نیب کے دائرہ سے باہر رکھنے جیسی شرائط شامل تھیں ان کو تسلیم کرنے سے وزیراعظم عمران خان نے انکار کردیا اور پھر17ستمبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ ترامیم منظور کروالی گئیں اس پارلیمانی کاروائی پر اپوزیشن بھڑک اٹھی اور حکومت پر دھاندلی کا الزام لگایا اور اب حکومت کو گرانے کیلئے اکتوبر سے تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے لیکن دیکھا جائے تو حکومت کیلئے اب بھی اصل چیلنج ایف اے ٹی ایف سے اچھے کردار کی سند لیکر ملک کو وائٹ لسٹ میں ڈلوانا ہے۔