اسلام آباد۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ دشمن پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے، جو بیانیہ بیان کیا جارہا ہے یہی باتیں ہمارے دشمن بھی کر رہے ہیں۔
،ہمیں اپوزیشن سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم اپنے کام کر رہے ہیں، ہم اداروں کو آگے لے جارہے ہیں،انصاف عہدوں کو دیکھ کر نہیں ہوتا اور کوئی کتنی بار بھی وزیر اعظم بنا ہو جرم کرے گا تو سزا ہوگی۔
نواز شریف کے خلاف کسی ایف آئی آر سے حکومت یا وزیر اعظم کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ہم نے کوئی غداری کے سرٹیفکیٹ نہیں دیے، ہماری جنگ ان سے ہے جنہوں نے ذاتی مفادات کے لیے ملک کا استحصال کیا۔
بغاوت کے جو مقدمات درج ہوئے حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں یہ ہمارے کھاتے میں نہ ڈالا جائے، بارشوں کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچا اور قیمتوں میں اضافہ ہوا، بارشوں سے کپاس کی پیداوار بھی متاثر ہوئی، پی آئی اے میں بہت مسائل ہیں تاہم کورونا کے دوران قومی ایئر لائن کا ریونیو 7.8 ارب روپے بڑھا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں مختلف امور کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ معاشی اعشاریے اچھے جارہے ہیں، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ اور کرنٹ اکانٹ خسارے میں بہتری آئی ہے اور جاری اخراجات کا خسارہ مسلسل 2 ماہ سے کنٹرول میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری بھی قابل اطمینان ہے، ہماری خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ بیرونی سرمایہ کار آئیں۔
اجلاس میں روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا، بارشوں کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچا اور قیمتوں میں اضافہ ہوا، بارشوں سے کپاس کی پیداوار بھی متاثر ہوئی اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث کپاس کی پیداوار کے اہداف پورے نہیں کر سکیں گے۔
شبلی فراز نے کہا کہ مہنگائی کے علاوہ تمام اشاریے مثبت جانے جارہے ہیں، گندم اور چینی کے ذخائر ہماری ضرورت کے مطابق ہیں لیکن حکومت سندھ گندم ریلیز نہیں کر رہی جو قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہے۔
اجلاس میں پی آئی اے کے معاملات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، پی آئی اے میں بہت مسائل ہیں تاہم کورونا کے دوران قومی ایئر لائن کا ریونیو 7.8 ارب روپے بڑھا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ دشمن پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے، جو بیانیہ بیان کیا جارہا ہے یہی باتیں ہمارے دشمن بھی کر رہے ہیں، دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان کا حال لیبیا، عراق یا افغانستان جیسا ہو جائے، بھارت کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ ہمیں بلیک لسٹ میں لے جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپوزیشن سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم اپنے کام کر رہے ہیں، ہم اداروں کو آگے لے جارہے ہیں اور ملک کی خوشحالی کے لیے کام کرتے رہیں گے جبکہ عمران خان کرپشن نہ کرتا ہے نہ ہی کسی کو کرنے دے گا۔
پچھلے حکمران لوٹ مار میں لگے رہے اور مال بنایا، اگر ملک میں کوئی کرپٹ نہیں ہے تو ملک میں کرپشن کس نے کی ہے؟ اگر اس ملک میں کوئی بھی کرپٹ نہیں تو یہ ملک اس حالت میں کیوں آگیا، ان سے پوچھا جائے تو کہتے ہیں کہ میں 3 بار وزیر اعظم رہ چکا ہوں، اگر عمران خان بھی کچھ کریں تو وہ بھی انہی قوانین کے تحت آتے ہیں۔
نواز شریف اور دیگر لیگی رہنماں کے خلاف بغاوت کے مقدمے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ جس نے بھی کیا ہے پتہ چل جائے گا لیکن اسے ہمارے کھاتے میں نہ ڈالا جائے، ہوسکتا ہے کہ نواز شریف کے خلاف ایف آئی آر ان کے اپنے لوگوں نے درج کرائی ہو لیکن ایسی کسی ایف آئی آر سے حکومت یا وزیر اعظم کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ہم نے کوئی غداری کے سرٹیفکیٹ نہیں دیے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ملک میں کتنی ہی ایف آئی آرز ہوتی ہیں، کیا وہ سب وزیر اعظم سے پوچھ کر ہوتی ہیں؟ پنجاب حکومت معلوم کرے کہ مقدمہ درج کس نے کروایا ہے تاہم دشمن کی زبان بولیں گے تو کہنے کی ضرورت نہیں کہ کون محب وطن ہے، جبکہ انصاف عہدوں کو دیکھ کر نہیں ہوتا اور کوئی کتنی بار بھی وزیر اعظم بنا ہو جرم کرے گا تو سزا ہوگی۔