دہشت گردی کی ہر قسم سے لڑنے کیلئے  پر عزم  ہیں، پاکستان  

اقوامِ متحدہ:۔پاکستان نے عالمی برادی کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ دہشت گردی کی ہر قسم سے لڑنے کے لیے پر عزم ہے کیونکہ وہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ایک منتخب نقطہ نظر کام نہیں کرے گا۔

عالمی دہشت گردی کو ختم کرنے کے اقدامات پر ہونے والے اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ امریکا طالبان معاہدہ بھی دہشت گردی کو ختم کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔

 میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان نے رواں برس فروری میں امریکاطالبان معاہدے کو حتمی بنانے کے لئے انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا اور وہ افغان امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔ اب اسلام آباد  امریکا کی جانب سے افغانستان میں 19 سال سے جاری جنگ اور تباہ کے خاتمے کی امید پر بین الافغان مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوششوں کا بھی حامی ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ امریکاطالبان معاہدہ اور حال ہی میں شروع ہونے والے بین الافغان مذاکرات سے امید ہے کہ سیاسی حل برآمد ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’افغانستان میں امن ہمارے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سازگار حالات پیدا کرے گا‘۔دہشت گردی کو شکست دینے کے پاکستانی عزم کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردی کو اس کے ہر پہلو کے ساتھ ہر جگہ جامع طور پر شکست دینی ہوگی، اس سے منتخب طور پر نہیں نمٹا جاسکتا‘۔

پاکستان طویل عرصے سے ریاستی دہشت گردی سے لڑنے کی ضرورت پر زور دے رہا ہے جیسا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہورہا ہے، اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ جابرانہ پالیسیاں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اراکین کی جانب سے سعودی عرب اور غیر جانبدار تنظیم کی جانب سے ایران کے دیے گئے بیان سے اپنے اپ کو منسلک کیا،دونوں نے بلا امتیاز دہشت گردی کی ہر قسم کو شکست دینے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

منیر اکرم نے عالمی تنظیم کو بتایا کہ عالمی تعاون نے کامیابی نے بڑی دہشت گرد تنظیموں مثلاً القاعدہ اور داعش کی بنیاد کو شکست دے دی ہے تاہم ان کے رفقا اور بچے ہوئے وابستہ افراد پوری دنیا میں پھیل چکے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ ’دہشت گردی خود کو متعدد نئی اور مختلف اشکال میں ڈھال رہی ہیں جن پر مؤثر انداز میں توجہ نہیں دی جارہی‘۔

منیر اکرم نے پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کہ جن کے نتیجے میں تقریباً 70 ہزار انسانی جانوں اور ایک کھرب 20 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں دہائیوں سے سرحد پار دہشت گردی کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس بات کا جائزہ لینا انتہائی اہم ہے کہ عالمی حکمت عملیوں، میکانزم اور مداخلتوں کے باوجود دہشت گردی کے واقعات میں کیوں اضافہ ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مختلف بہانوں سے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دبانے کی کوششیں کررہا ہے ’بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کے مساوی قرار دے کر اسے دبایا نہیں جاسکتا۔