پشاور۔خیبر پختونخوا کابینہ نے صوبے کے صنعتی یونٹو ں کو ملاکنڈتھری، دارل خوڑ، رانولیہ اور مچئی ہائیڈروپاور سٹیشنز کے ذریعے سستی بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس اقدام سے صوبے میں بڑے پیمانے پر روزگار کی فراہمی، سکل ڈویلپمنٹ، پیداوار میں اضافہ غربت کے خاتمے اور خوشحال خیبر پختونخوا کا ہدف یقینی بنایا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ مذکورہ پاور سٹیشنز سے مجموعی طور پر137میگا واٹ بجلی پیدا ہوتی ہے۔کابینہ نے خیبر پختونخوا سکول بیگز لمیٹیشن ویٹ ایکٹ۔2019ء کی منظوری بھی دی ہے۔ جس کا اطلاق تمام سرکاری و نجی پرائمری و ثانوی سکولوں پر ہوگا۔
کابینہ اجلاس کے بعد شہرام ترکئی اور خلیق الزمان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کامران بنگش نے بتایاکہ اس ایکٹ کی خلاف ورزی کی صورت میں سرکاری سکولوں کے سربراہان کے خلاف قانون کے مطابق تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ نجی سکولوں کی انتظامیہ کو خلاف ورزی کی صورت میں 2لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔صو
بائی کابینہ کو بتایا گیا کہ مختلف درجوں اور بچوں کی عمر کے مطابق بیگز کیلئے وزن متعین کیا گیا ہے،کلاس پری گریڈ۔1کیلئے ڈیڑھ کلو،گریڈ۔1کیلئے2.4کلو،گریڈ۔2کیلئے2.6کلو،گریڈ۔3 کیلئے3کلو،گریڈ۔4کیلئے4.4 کلو،گریڈ۔5کیلئے 5.3 کلو، گریڈ۔6کیلئے5.4کلو،گریڈ۔7کیلئے5.8 کلو،گریڈ۔8کیلئے5.9 کلو،گریڈ۔9کیلئے6کلو،گریڈ۔10کیلئے6.5 کلو،گریڈ۔11اورگریڈ۔12کیلئے7کلو مقرر ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیر، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کیوزیراعلیٰ نے ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے خصوصی ہدایات دیں اور وزراء اورضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ بازاروں کے دورے کریں۔اور نرخ چیک کریں۔جبکہ سرکاری نرخ نامے نمایاں مقامات پر آویزاں کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ جنگلات کو بھی ہدایت کی کہ وہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کریں۔صوبائی کابینہ نے اپنی نوعیت کی پہلی کامرس اینڈ ٹریڈ سٹریٹیجی2019-23ء کی منظوری دیدی ہے۔ یہ حکمت عملی وفاقی حکومت کو بھجوائی جائے گی۔
اس سٹریٹیجی کے تحت بارڈرایریا میں بازاروں کا قیام،بزنس سے وابستہ افراد کیلئے سہولیات اور آسانیاں پیدا کرنا، محکموں کو ڈیجیٹل نظام کے ذریعے مربوط کرنا،ٹریڈ کی ترقی کیلئے پروموشن ایونٹس، ہنر میلوں کا انعقاد، تکنیکی و فنی اداروں کی کمرشل سرگرمیوں میں شمولیت شامل ہے وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ آپریشنل پلان اور تخمینہ لاگت فور ی طور پر تیار کریں تاکہ اس پر جلد از جلد عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
کابینہ نے تیمور جھگڑا، میاں خلیق الرحمان، اکبر ایوب، اور کامران بنگش پر مشتمل فوڈ کمیٹی تشکیل دی ہے جوگندم کی ترسیل، رعایتی نرخوں پر عوام کو آٹے کی فراہمی کیلئے اقدامات کرے گی۔صوبائی کابینہ نے سوات سرینہ ہوٹل کی لیز کے معاملات طے کرنے کیلئے قائم کمیٹی میں سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو کو شامل کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
صوبائی کابینہ نے پراونشل سروسز اکیڈمی پشاور کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل نو کیلئے کمیٹی تشکیل دی جو وزیر تعلیم شہرام ترکئی، وزیربلدیات اکبر ایوب، وزیر قانون سلطان محمد خان اور سیکرٹری اسٹبلشمنٹ پر مشتمل ہوگی جو کابینہ کے آئندہ اجلاس میں حتمی رپورٹ پیش کرے گی۔
صوبائی کابینہ نے بوائلرز اور پریشرویسلز رولز کی منظوری بھی دیدی۔کامران بنگش نے بتایاکہ صوبائی کابینہ نے بنک آف خیبر کو زیادہ سے زیادہ سپورٹ فراہم کرنے کیلئے اداروں کے سرپلس فنڈ بنک آف خیبر میں جمع کرنے کی شرح10فیصد سے بڑھا کر20فیصد کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
صوبائی کابینہ نے حالیہ سیلابوں میں ضلع شانگلہ، مٹہ، بحرین،ضلع سوات اور کوہستان میں ایمرجنسی مذکورہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دینے کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔صوبائی کابینہ نے ایڈمنسٹریٹر اوقاف کے لئے گریڈ 18 کے افسر جمال الدین کی تعیناتی کی منظوری دیدی۔
صوبائی کابینہ نے ہیلتھ کئیر کمیشن کے غیر سرکاری ممبران کے طور پر اکرام غنی، ڈاکٹر لبنیٰ حسن، عابد حیات اور ڈاکٹر سبینہ عزیز کے ناموں کی منظوری دیدی ہے۔کابینہ نے محکمہ تعلیم کی طرز پر صوبے میں صحت کی سہولیات کی مانیٹرنگ، بہتری اور عوام کی شمولیت یقینی بنانے کے لئے پرائمری کئیر مینجمنٹ کمیٹیز اور ہاسپٹل منیجمنٹ کمیٹیز کے قیام کی منظوری دیدی ہے۔
ضلعی سطح پر ان کمیٹیوں کے قیام سے شفافیت، احساس ذمہ داری اور عوامی شرکت سے نچلی سطح پر احتساب کا عمل عوام کی موثر نگرانی کے ذریعے موثر بنایا جاسکے گا۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا alternate dispute resolution bill 2020 کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے اس بل کو مزید بہتر بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جو وزیر قانون سلطان محمدخان،وزیر ریلیف اقبال وزیر اور وزیر زکوۃ انور زیب پر مشتمل ہوگی۔ بل کا مقصد مختلف سول اور فوجداری تنازعارت/مقدمات کا حل نکالنا ہے۔ صوبائی کابینہ نے ضم شدہ اضلاع میں تیز تر ترقیاتی پروگرام (AIP) کے تحت پولیس سٹیشنز اور پولیس پوسٹوں کے قیام کی منظوری دیدی ہے۔
اس سکیم کے لئے 7377 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ 1950 میں ترامیم کی منظوری بھی دیدی ہے۔ ترامیم کا مقصد گنے کی بروقت کرشنگ اور چینی کی مصنوعی قلت کی روک تھام ہے۔ کرشنگ کی تاخیر میں ملوث فیکٹریز کے خلاف جرمانوں میں اضافہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔
صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا شوگر کین و شوگر بیٹ کنٹرول بورڈ کے قیام کی منظوری بھی دی ہے۔