اسلام آباد۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے دنیا میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باجود پاکستان میں عوام کی طرف سے احتیاط کا دامن چھوڑ دینے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وبا سے نمٹنے کے لئے نئی حکمت عملی ترتیب دینے کا اعلان کر دیا۔
جمعرات کو وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں عوام کی طرف سے وبا سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
شرکا نے کہا کہ عوام کو صحت کی پرواہ نہیں، ہاتھ ملانا معمول بن چکا ہے۔سماجی فاصلے تودرکنار نوماسک نوسروس کے اصولوں پرعمل نہیں ہورہا ہے۔ این سی او سی نے تمام فریقین سے نئی صورتحال پر فوری مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر جلد آئندہ کی حکمت عملی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں ماہرین صحت نے فورم کو دنیا بھر میں اور خاص طور پر خطے اور پاکستان میں ممکنہ دوسری لہر کے پھیلنے کے حوالے سے آگاہ کیا۔ فورم کو بتایا گیا کہ پاکستان میں کورونا کے مثبت کیسز میں تھوڑا سا اضافہ ہوا ہے۔
فورم کو مزید آگاہ کیا گیا کہ معاشرتی دوری اور لوگوں کے ماسک نہ پہننے اور ایس او پیز سے متعلق صحت کے رہنما خطوط پر عمل میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔
مصافحہ کرنا عوام کی حفاظت اور صحت سے قطع نظر ایک معمول بن گیا ہے۔خاص طور پر ریستوران، شادی ہالوں میں ہونے والی تقریبات اور بڑے بڑے اجتماعات میں اس وائرس کے زیادہ پھیلا کے خطرات ہیں۔
جہاں ماہرین صحت کی ہدایت کے مطابق ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔فورم نے عوام کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے وبائی مرض کی دوسری لہر کی جانچ پڑتال کے لیے موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے اور جامع ردعمل مرتب کرنے کا فیصلہ کیا جو کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے گا اور اتفاق رائے کے بعد، اس پر عملدرآمد کی حکمت عملی آئندہ چند روز میں جاری کردی جائے گی۔
وزیر منصوبہ بندی،ترقیات و خصوصی انتظامات اسد عمر نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس وائرس کے پھیلا ؤکو روکنے کے حوالے سے کی جانے والی کاوشوں اور اقدامات کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔