واشنگٹن:امریکا میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چمگادڑیں جب بیمار ہوتی ہیں تو وہ سماجی دوری اختیارکرلیتی ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا کے آغاز میں جب ماہرین نے متاثرہ افرادکو سماجی دوری اور قرنطینہ کا مشورہ دیا تو بعض افراد نے اس طریقہ کار پر انگلیاں بھی اٹھائیں اور اسے غیرفطری قرار دیا کہ کسی کو بیمار ہونے پر تنہاکردیا جائے تاہم اب امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا کہ جھنڈ میں رہنے والی چمگادڑیں بھی بیماری کی صورت میں سماجی دوری اختیار کرتی ہیں۔
امریکی اور جرمن ماہرین کی مشترکہ تحقیق کے دوران 31 ویمپائر چمگادڑوں (خون پینے والی چمگادڑ)پر تجربہ کیا اور انہیں جنگل سے پکڑکر ان میں سے کچھ کو مدافعانہ نظام کو چیلنج کرنے والا انجکشن دے کر ان کے مقام پر واپس چھوڑ دیاگیا۔
جدید ٹریکرز کے ذریعے چمگادڑوں کے مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی کہ بیمار ہونے والی چمگادڑوں نے بہت کم وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ گزارا اور ان سے دوری اختیار کرلی۔
ماہرین کے مطابق چمگادڑوں کا یہ عمل ان کے جھنڈ میں وبائی امراض کو پھیلنے سے روکنے میں مدد دیتا ہے۔ خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے آغاز میں شبہ ظاہرکیاگیا تھا کہ یہ وائرس چمگادڑوں سے پھیلا ہے تاہم یہ انسانوں میں کس طرح منتقل ہوا اس پر کوئی حتمی رائے سامنے نہیں آسکی۔