اسلام آباد:سینیٹ میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کتنے بھی سازشی بیٹھے ہوں سی پیک منصوبے کو کوئی ڈی ریل نہیں کر سکتا۔
سی پیک کے بڑے دشمن ہیں ہمیں ان کے ہاتھوں میں نہیں کھیلنا چاہیے، ہم سی پیک منصوبے کو آگے لے کر جائیں گے،سی پیک اتھارٹی کے منصوبے بھرپور طریقے سے چل رہے ہیں۔
اتھارٹی پورے زور شور سے کام کر رہی ہے، پچھلی حکومت نے اس کو ذاتی منصوبہ بنا دیاتھا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا،اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے سی پیک اتھارٹی آرڈیننس سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرڈیننس چار چھ 2020کو لیپس ہوا ہے، یہ ا تھارٹی کسی قانون کے بغیر کام کر رہی ہے۔
اتھا رٹی کے تحت سی پیک کا فنڈ ہے اس کوکس طرح آپریٹ کیا جارہاہے، اتھارٹی کے اپنے فنڈز ہیں وہ فنڈز اور تنخواہیں کس طرح دی جارہی ہیں اتنا اہم آرڈیننس لیپس ہو گیا جان بوجھ کرلیپس کرنے دیا گیا ہے، کیونکہ حکومت سی پیک کو پس پشت رکھنا چاہتی ہے۔
میاں رضا ربانی نے نئے بل سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک قانون جو حکومت نے اسمبلی میں آرڈر آف دی ڈے پر رکھا اس بل کے تحت یہ امیونٹی دینے جا رہے ہیں سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین اور دیگر ممبران کو کہ نیب قوانین کا اطلاق ان پر نہیں ہوگا، یہ کس طرح ہو سکتا ہے۔
کیا یہ ایک این آر او دینے کی کوشش ہے کسی ایک مخصوص شخص کو؟آرڈیننس جون میں لیپس ہوا ہے آج اکتوبر چل رہا ہے ابھی کوئی قانون نہیں ہے، پھر اتھارٹی کس طرح کام کر رہی ہے اس کا مطلب ہے غیر قانونی طور پر اتھارٹی کام کر رہی ہے، حکومت کا کام تھا کہ قانون لائے،جو بل اسمبلی میں کل آیا اس میں نیب کے قانون کا استثنی دیا جارہا ہے وہ امتیازی سلوک ہے۔
اس موقع پر توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سی پیک ایسا منصوبہ ہے جو کسی سیاسی پارٹی کا منصوبہ نہیں ہے یہ وہ منصوبہ ہے جو دو حکومتوں اور دوملکوں کے عوام میں ہے، کتنے بھی سازشی بیٹھے ہوں اس کو کوئی ڈی ریل نہیں کر سکتا، سی پیک اتھارٹی کے منصوبے بھرپور طریقے سے چل رہے ہیں۔