اسلام آباد:قومی اسمبلی میں حکومت نے دستور ترمیمی بل اورسی پیک اتھارٹی کے قیام کے بل پیش کر دئیے۔اپوزیشن ارکان نے سی پیک اتھارٹی بل پر"پاپا جونز"پاپا جونز''کے نعرے لگائے،اپوزیشن ارکان نے"پاپا جونز"پاپا جونز'' کے بینرز بھی ایوان میں لہرائے۔
آئینی ترمیمی بل کے تحت دہری شہریت کے حامل افراد پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہو سکے گا،چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خفیہ رائے شماری کی بجائے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی طرز پر ہوں گے۔
سی پیک اتھاڑتی بل کے تحت وزیر اعظم سی پیک اتھارٹی کے چیئرپرسن کا تقرر4سال کیلئے کر سکے گا،ایک بار چیئرپرسن سی پیک اتھارٹی کی مدت ملازمت میں 4سال کی توسیع کی جا سکے گی،آڈیٹر جنرل پاکستان سی پیک اتھارٹی کے حسابات کی سالانہ جانچ پٹرتال کریگا،وزیر اعظم اتھارٹی سے کسی بھی مالی امور سے متعلق وضاحت طلب کر سکے گا۔
اتھارٹی میں کام کرنے والے ملازمین بشمول چیئرمین و اراکین سول سرونٹس تصورنہیں ہونگے،کوئی بھی شخص کسی دوسرے شخص کو کوئی بھی ریکارڈ یا وصول کردہ معلومات سے آگاہ نہیں کریگا،سی پیک اتھارٹی کے چیئرپرسن و ارکین کے اٹھائے گئے اقدامات پر کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکے گی۔
نشہ آور اشیاء روک تھام بل کے تحت منشیات کے الزام پر کسی بھی شخص کو 45 دن تک تحویل میں رکھا جاسکے گا۔ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے دونوں بل مزید غور وخوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دئیے۔
معاون خصوصی پارلیمانی امور بابر اعوان نے دستور ترمیمی بل2020 (26ویں ترمیم) پیش کیا۔مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت دوہری شہریت کے حامل افراد پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہو سکے گا تاہم انہیں حلف لینے سے قبل غیر ملکی شہرت ترک کرنا ہوگی،آئینی ترمی کے تحت چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خفیہ رائے شماری کی بجائے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی طرز پر ہوں گئے جبکہ صوبائی اسمبلیوں سے سینیٹرز کا انتخاب قابل انتقال ووٹ کی بجائے اوپن ووٹنگ سے ہو گا۔
معاون خصوصی پارلیمانی امور بابر اعوان نے چین پاکستان اقتصادی راہ داری اتھارٹی (سی پیک) بل2020پیش کیا۔اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے "پاپا جونز "پاپا جونز''کے نعرے لگائے،اپوزیشن ارکان نے "پاپا جونز "پاپا جونز'' کے بینرز بھی ایوان میں لہرائے۔
جے یو آئی (ف) شاہدہ اختر علی نے کہا کہ اس وقت سینیٹ اور قومی اسمبلی کے دونوں اجلاس جاری ہیں، حکومت بل لانے کی بجائے آرڈیننس سے کام چلا رہی ہے، سی پیک اتھارٹی بل میں اتھارٹی کو نیب اور ایف آئی اے استثنیٰ قرار دیا گیا ہے یہ اس حکومت کے احتساب کے بیانیہ کے خلاف ہے، وزیر اعظم سی پیک اتھارٹی کے چیئرپرسن کا تقرر 4سال کیلئے کر سکے گا جبکہ صرف ایک بار چیئرپرسن سی پیک اتھارٹی کی مدت ملازمت میں 4سال کی توسیع کی جا سکے گی،اس طرح سی پیک اتھارٹی کے6ارکان ہونگے،چیئرپرسن و اراکین اپنے عہدے کی مدت مکمل ہونے سے قبل وزیر اعظم کو استعفیٰ دے سکیں گئے، وزیر اعظم یا انکی جانب سے نامزد شخص کو تحقیق کے بعد چیئرپرسن یا اراکین میں سے کسی کو بھی برطرف کرنے کا اختیار ہو گا۔
اتھارٹی ایک سال میں کم ازکم ایک اجلاس کرنے کی پابند ہو گی،اتھارٹی کے فیصلے کل اراکین کی اکثریت سے کئے جائیں گئے۔آڈیٹر جنرل پاکستان سی پیک اتھارٹی کے حسابات کی سالانہ جانچ پٹرتال کریگا،سی پیک اتھارٹی سال کے آخری تین ماہ میں اپنی سالانہ رپورٹ وزیر اعظم کوپیش کرنے کی پابند ہو گی۔وزیر اعظم اتھارٹی سے کسی بھی مالی امور سے متعلق وضاحت طلب کر سکے گا۔اتھارٹی کی سہ ماہی ترقیاتی رپورٹس اتھارٹی کی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔اتھارٹی میں کام کرنے والے ملازمین بشمول چیئرمین و اراکین سو سرونٹس تصورنہیں ہونگے مگر ڈیپوٹیشن پر آئے سول ملازم، سول سرونٹس ایکٹ1973بابت71کے تابع ہو گا۔
سی پیک اتھارٹی بل کے تحت کوئی بھی شخص کسی دوسرے شخص کو کوئی بھی ریکارڈ یا وصول کردہ معلومات سے آگاہ نہیں کریگا یا آگاہ کرنے کی اجازت نہیں دیگا،جو اس معلومات کا قانونی طور پر مستحق نا ہو۔سی پیک اتھارٹی بل کے تحت سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین و ارکین کے اقدامات جو انہوں نے اس قانون کے مطابق اٹھائے ہوں ان پر قانونی کارروائی نہیں ہو سکے گی۔
ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے دونوں بل مزید غور وخوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔دریں اثناء قومی اسمبلی میں 3آرڈیننس کی مزید4ماہ توسیع کی قراردادوں، امیگریشن ترمیمی بل 2020 اور نشہ آور اشیاء کی روک تھام ترمیمی بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔
اجلاس میں معاون خصوصی پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے قومی اسمبلی پبلک پروکیورمنٹ،ریگولیٹری اتھارٹی، ترمیمی آرڈیننس 2020،قومی اسمبلی سرکاری نجی شراکتی اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2020 اور قومی اسمبلی کاروباری تعمیر نو کمپنیات ترمیمی آرڈیننس 2020 کو مزید 120 دن(4ماہ) وتوسیع کی قرار دادیں پیش کیں، جنہیں ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
وفاقی وزیر انسداد و منشیات سینیٹر اعظم خان سواتی نے نشہ آور اشیاء کی روک تھام ایکٹ 1997 میں مزید ترمیم کرنے کا بل نشہ آور اشیاء کی روک تھام ترمیمی بل 2020پیش کیا، ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے بل کی شق وار منظوری کے بعد ایوان کی کثرت رائے سے بل کی منظوری دے دی۔بل کے تحت منشیات کے الزام میں کسی بھی شخص کو 45 دن تک تحویل میں رکھا جاسکے گا۔