لاہور:سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں، نہ مجھے حق ہے کہ میں کسی کو غدار کہوں اور نہ کسی اور کو حق ہے کہ وہ مجھے غدار کہے۔
میں اپنے موقف قائم ہوں میر ے بیان کو افواج پاکستان کے سا تھ نتھی کر کے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی گئی۔ سیاست میں اختلافات ہیں اور ہوں گے لیکن جہاں پاکستان کی بات ہو گی ہم یکجا ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے ایاز صادق نے انتہائی سنجیدہ اور ذمہ دارانہ بات کی ہے ان کے بیان کو پیالی میں طوفان کھڑا کرنے کی کو شش کی گئی۔
قیامت کی علامت ہے کہ مسلم لیگی غدار ٹھہرے ہیں، ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے، 25جولائی کو آنیوالی دھاندلی زدہ ہم پر مسلط کی گئی۔
ہفتہ کو مولانا فضل الرحمٰن لاہور میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما ایاز صادق سے ملاقات کے لیے تشریف لائے جس میں دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال اور پی ڈی ایم کے آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو کی۔
ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ تقریباً 10 دن پہلے سے ہی یہ ملاقات طے تھی اور اسی سلسلے میں مولانا صاحب تشریف لے کر آئے ہیں لیکن اس میں کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں ہر طرح کی سوچ ہے اور ہر طرح کی بات کرنے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں، نہ مجھے حق ہے کہ میں کسی کو غدار کہوں اور نہ کسی اور کو حق ہے کہ وہ مجھے غدار کہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان جو چاہتا ہے وہ اپنے ناپاک عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکے گا، سیاسی سوچ ہماری مختلف ہو سکتی ہے لیکن جہاں پاکستا ن کی بات آتی ہے تو پوری پاکستانی قوم یکجا ہے اور انشااللہ ہندوستان کو جیسے ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے، آگے بھی دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میری بات پر اختلاف ہو سکتا ہے مگر سیاسی بات کو جو رنگ دینے کی کوشش کی گئی اس سے پاکستان کے بیانیے کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ اس سلیکٹڈ حکومت نے ہندوستان میں جو بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کی جا رہی تھی اس کو تقویت دینے کی کوشش کی۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ ہمیں اس حکومت سے شدید تحفظات ہیں لیکن وہ سیاسی اختلافات ہیں چاہے وہ سقوط کشمیر کے حوالے سے ہو۔ان کا کہنا تھا کہا کہ انہوں نے افواج پاکستان کو جو میرے بیان سے نتھی کرنے کی کوشش کی یہ پاکستان کی خدمت نہیں تھی، میرا بیان دیکھا جا سکتا ہے، سنا جا سکتا ہے اور اس میں اس حکومت کے بارے میں گفتگو کی تھی جس کو غلط انداز میں انڈین میڈیا کی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے یہاں حکومتی لوگوں نے غلط انداز میں پڑھا جو سراسر پاکستان کے خلاف سازش ہے۔
ایاز صادق نے مزید کہا کہ میں اس نالائق حکومت کے بارے میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ آپ نے جو لڑائی لڑنی ہے وہ ضرور لڑیں، افواج پاکستان کو اس لڑائی سے باہر رکھیں، لاہور میں جو بینر اور پوسٹر لگے یہ پاکستان کے موقف کی کوئی خدمت نہیں ہے، یہ آپ نے ہندوستان کے میڈیا کے ہاتھوں میں کھیل کے پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے موقف پر کھڑا ہوں، میرے پاس بے شمار راز ہیں اور میں پارلیمنٹ کے نیشنل سیکیورٹی کمیشن کی سربراہی کرتا رہا ہوں، میں نے کبھی بھی غیر ذمے دارانہ بیان نہ دیا ہے اور نہ دوں گا، ہم سیاسی لوگ ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف بیان دیتے رہے ہیں اور آگے بھی دیتے رہیں گے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایک جگہ جہاں پاکستان، اکائی، ہمارے اداروں کا نام آتا ہے، وہاں پاکستان کا ہندوستان کے نام ایک واضح پیغام ہے کہ ہمارا حکومت سے چاہے کتنا ہی سیاسی اختلاف کیوں نہ ہو مگر ہندوستان کے معاملے میں ہم ایک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سب سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ اس چیز کو مت ابھاریں اور ایک وزیر نے بھی بیان دیا لیکن میں اس کا بھی ذکر نہیں کرنا چاہتا کیونکہ وہ پاکستان کے حق میں نہیں ہے، آپ ایک مثبت کردار ادا کریں اور ان لوگوں کے بیان نہ لگائیں جو پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
دریں اثنا جے یو آئی(ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ ایاز صادق نے انتہائی ذمے دارانہ اور سنجیدہ بات کی ہے لیکن اپوز یشن نے ان کے بیان کو پیالی میں طوفان کھڑا کر نے کی کو شش کی۔