گلگت: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عمران خان کبھی ڈاکوؤں کو معاف نہیں کرے گا، آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں اورکس کے ماتھے پر پسینہ آتا ہے۔ یہ ساری قوم دیکھے گی۔
وہ لوگ جو اپنے اپ کو ڈیموکریٹس،سیاست دان کہتے ہیں، انہوں نے فوج اور عدلیہ کو بدنام کرنے کا پروگرام بنایا ہوا ہے، انہوں نے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی، میں بلیک میل نہیں ہوا تو اب انہوں نے آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف پر بندوقیں تانی ہوئی ہیں اگر یہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کے خلاف بات کر رہے ہیں تو اس کا مطلب میں نے بالکل ٹھیک ان کو منتخب کیاہے۔
آج ہم پاکستان کے میر جعفر، میر صادق اور میر ایاز صادقوں کو دیکھ رہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو آج مودی کی زبان بول رہے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینی ہے اور یہ فیصلہ ہم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔
اتوار کو وزیراعظم عمران خان گلگت بلتستان کے 73 ویں یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کے لیئے گلگت بلتستان پہنچے جہاں انہوں نے پریڈ کا معائنہ کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 73سال پہلے گلگت سکاؤٹس نے اپنی جان کی قربانی دے کر گلگت بلتستان کو آزاد کرایا، انہوں نے کہا کہ میں 15 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ گلگت آیا، تب قراقرم ہائی وے بن رہی تھی، میں سکول کی ٹریکنگ ٹیم کے ساتھ آیا، وزیراعظم بننے کا ایک نقصان یہ ہوا ہے کہ میں اب ٹریکنگ نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ آج گلگت اسکاؤٹس اور ان شہدا کو خراج تحسین پیش کرنا تھا جنہوں نے قربانیاں دے کر اس علاقے کو آزاد کروایا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینی ہے اور یہ فیصلہ ہم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ اپنے کمزور طبقے کو اٹھایا جائے، جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ہماری کوشش ہے کہ انہیں اوپر اٹھایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ بھارت میں آج وہ حکومت آئی ہے جو پچھلے 73 سال میں سب سے زیادہ انتہا پسند اورمسلمانوں سے نفرت کرنے والی ہے۔ 5 اگست 2019 کو جو انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کیا وہ کسی بھارتی حکومت نے نہیں کیا۔
اپنے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ اس تناظر میں دیکھنا چاہیے کہ کتنی ضرورت ہے آج ہمیں ایک مضبوط پاکستانی فوج کی، عمران خان نے کہا کہ ایک پورے پلان سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی جارہی ہے۔ دشمنوں نے ہمیں غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی ،اپنی سیکورٹی فورسز کو داد دیتے ہیں کہ ان کی وجہ سے آج پاکستان محفوظ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ ہمارے وہ لوگ جو اپنے اپ کو ڈیموکریٹس کہتے ہیں، سیاست دان کہتے ہیں، انہوں نے فوج اور عدلیہ کو بدنام کرنے کا پروگرام بنایا ہوا ہے۔
میں وزیراعظم بنا تو اپنے خطاب میں کہا تھا کہ جنہوں نے 30سال ملک کو لوٹایہ سب اکٹھے ہو جائیں گے، جب تک کرپشن ہے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، جس چیز میں پاکستان کا فائدہ ہے اس چیز میں ان کا نقصان ہے اور یہ لوگ چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح مجھے بلیک میل کریں اور میں انہیں این آر او دے دوں۔
عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی، میں بلیک میل نہیں ہوا تو اب انہوں نے پاکستانی فوج کی طرفآرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف پر بندوقیں تانی ہوئی ہیں اگر یہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کے خلاف بات کر رہے ہیں تو اس کا مطلب میں نے بالکل ٹھیک ان کو منتخب کیا۔
میری سلیکشن بالکل ٹھیک تھی کیونکہ اگر ڈاکو ان کے خلاف بول رہے ہیں تو اس کا مطلب وہ ٹھیک لوگ ہیں، عمران خان نے کہا کہ آج ہم پاکستان کے میر جعفر، میر صادق اور میر ایاز صادقوں کو دیکھ رہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو آج مودی کی زبان بول رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ عمران خان کبھی ان ڈاکوؤں کو معاف نہیں کرے گا، انہوں نے کہا کہ ریاست کے اداروں کو اب میں خود دیکھوں گا کہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم کرے اور طاقتورمجرم جو ملک کو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو قانون کے نیچے لے کر آئیں، عمران خان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں اور کس کے ماتھے پر پسینہ آتا ہے، یہ ساری قوم دیکھے گی۔