بجلی بلوں سے فی الفور نیلم جہلم سرچارج ختم کرنے کی سفارش

 اسلام آ باد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی نے حکومت کو بجلی کے بلوں سے فی الفور نیلم جہلم سرچارج ختم کرنے کی سفارش کردی۔

  کمیٹی نے منصوبہ کی تکمیل کے باوجود نیلم جہلم سرچارج لگانے کی وجوہات ایک ہفتہ کے اندر طلب کر لیں جبکہ کمیٹی نے پا ئیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے حوالے سے کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔

منگل کو سینیٹر آغا شا ہزیب درانی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کمیٹی نے پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا،سینیٹر ہدایت اللہ نے کہاکہ ایس ڈی جیز پر حکومت غیر سنجیدہ نظر آرہی ہے، اراکین کمیٹی نے کہاکہ ہم ایک ایٹمی ملک ہیں ہم اب تک اہداف حاصل نہیں کرسکے۔

کمیٹی کو نیلم جہلم سرچارج کے معاملہ بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ نیلم جہلم سرچارج کی رقم دیامر بھاشا ڈیم پر منتقل کرنے کی تجویز مسترد کی گئی ہے، نیلم جہلم سرچارج میں 5 ارب روپے اضافی جمع ہوئے ہیں، نیلم جہلم سرچارج کی مد میں سالانہ 6 ارب روپے وصول کئے جاتے ہیں، پاور ڈویژن کے حکام نے کہاکہ ای سی سی میں نیلم جہلم سرچارج کی رقم کو دوسرے منصوبوں پر منتقل کرنے کی سمری موجود ہے۔

 چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیاکہ نیلم جہلم منصوبہ مکمل ہوا سرچارج لینے کو کیوں نہیں روکا گیا،کس استعداد کے تحت عوام سے نیلم جہلم سرچارج وصول کیا جارہا ہے، پاور ڈویژن کے حکام نے بتایاکہ نیلم جہلم کا ٹیرف نیپرا نے عبوری طور پر دیا ہے، نیلم جہلم کا ٹیرف ڈیمانڈ سے کم ہے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ عوام غلام ہیں آقا کا حکم ماننا چاہیے، سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہاکہ ای سی سی اجلاس میں غلط فیصلے بھی ہوتے ہیں، کمیٹی نے ہدایت کی کہ حکومت فی الفور بجلی کے بلوں سے نیلم جہلم سرچارج کو ختم کرے، سینیٹر اسد اشرف نے کہاکہ 2018 کے بجٹ کی وزیر خزانہ کی تقریر بھی دیکھ لیں جس میں انہوں اسے ختم کرنے کا کہا تھا۔

 اجلاس کے دوران کمیٹی نے ایک ہفتے میں نیلم جہلم سرچارج لگانے کی وجوہات طلب کر لیں اور ہدایت کی کہ یہ بتایا جائے کہ 99.6 فیصد منصوبہ مکمل ہے اس کے باوجود سرچارج کیوں لیا جارہا ہے،آبی وسائل حکام نے بتایاکہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد نیلم جہلم سرچارج ختم کرنے کی سفارش کی ہے۔

سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو آ گاہ کیاکہ پشاور موڑ میٹرو بس کے پی سی ون سی ڈی ڈبلیو ڈی سے منظور کروایا جاچکا ہے،سی ڈی اے کے پاس اتھارٹی نہیں ہے کہ وہ بس چلائے، کیپٹل ماس ٹرانزٹ اتھارٹی بنائی جارہی ہے،پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد ائیرپورٹ میٹرو منصوبے کیلئے بسیں ہی نہیں ہیں،30 بسیں خریدنے کیلئے ایک اعشاریہ 8 ارب روپے کی ڈیمانڈ کی ہے،لیکن ابھی تک پیسے جاری نہیں کیے گئے،چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ منصوبے پر 96 فیصد سے زیادہ کام مکمل ہوچکا ہے، پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد ائیرپورٹ تک میٹرو بس کو جلد سے جلد چلایا جائے۔