اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے پاس نہ کوئی پروگرام اور نہ کوئی ماضی کا ریکارڈ ہے۔
چاہے جتنے جلسے کر لیں ان کی کوششیں ناکام ہونگی،اپوزیشن کا بیانیہ ملک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے،نفرت پر مبنی بیانیہ کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایاز صادق کے خلاف پوسٹر ہم نے نہیں لگائے،انکو پارلیمنٹ میں کی گئی باتوں پر ندامت نہیں، اپنی باتوں پر کھڑے ہیں۔
گندم اور چینی کے معاملے پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کا کردار شرم ناک رہا ہے،بجلی میں رعایت سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کو بھی چھوٹ ملے گی۔
منگل کو وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ہماری معیشت پاؤں پر کھڑی ہوگئی ہے، کورونا کے بعد دنیا کی معیشتوں کی نسبت ہماری معیشت زیادہ متحرک ہے۔
انہوں نے کہاکہ مختلف شعبوں میں معاشی سرگرمیاں بھی ہو رہی ہیں، جس میں تعمیرات سب سے زیادہ متحرک ہے، اس کے علاوہ سیمنٹ، سریا وغیرہ کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح معیشت کے دوسرے پہلووں میں بھی بہتری آئی ہے، نمو بھی مثبت ہے اور برآمد بڑھی ہیں، ٹیکسٹائل کے شعبے میں بھی بڑی تیزی آئی ہے یہاں تک نئے آرڈرز لینے کی گنجائش بھی نہیں ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے تھے کہ ان سرگرمیوں کو مزید سہولیات دینے کیلئے بجلی کی قیمتوں میں چھوٹ دی جائے، چھوٹی صنعتوں اور دیگر کاروبار کو اضافی بجلی پر یکم نومبر سے 25 فیصد رعایت دی گئی ہے، اسی طرح پیک اور اور آف پیک اور کے دونوں ٹیرف کو ایک کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آف پیک اور 7 سے 11 بجے کے علاوہ تھا جس میں تمام صنعتیں 7 بجے تک چلتی تھیں،پیک اوورز کے ریٹ زیادہ ہوتے تھے اب اس کو ختم کردیا گیا ہے اور کوئی پیک اوور اور سلیب نہیں ہوگا، اس طرح ان صنعتوں کو بھی موقع دیا گیا کہ جو تیسری شفٹ میں بھی کام کرنا چاہتی ہیں تاکہ انہیں آسانی ہو۔
ایک بار پھر اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے پاس نہ کوئی پروگرام ہے اور نہ کوئی ماضی کا ریکارڈ ہے،اپوزیشن نے ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی۔
انہوں نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی اپنے آبائی حلقے سے ہارے اور لاہور جا کر جیتے،اپنے حلقے سے ہارے تو غلط لاہور سے جیتے تو درست ہے۔ انہوں نے کہاکہ رانا ثناء اللہ بتائیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حساب کون دے گا،کوئی بھی حکومت اپنے عوام پر ایسا ظلم نہیں کرسکتی جو انہوں نے کیا۔
انہوں نے کہاکہ نوازشریف کو ملک میں انارکی سے کیا فرق پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں آزاد بلوچستان کے نعرے لگائے گئے،پاکستان کے عوام ان کے بیانیہ کی حمایت نہیں کرتے۔
انہوں نے کہاکہ ریاست پاکستان پر جو ضرب لگائی جارہی ہے وہ حکومت، عوام اور ریاست پاکستان کے لیے بالکل قابل قبول نہیں،ملک میں عراق اور شام جیسا ماحول نہیں چاہتے،اس ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا،جنہوں نے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ان کا انجام سب جانتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کا بیانیہ ملک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے،نفرت پر مبنی بیانیہ کی اجازت نہیں دیں گے۔