حکومت اورحزب اختلاف کے درمیان رسہ کشی زوروں پر ہے ایسے میں اگر کوئی نظر انداز ہورہا ہے اور کسی کا نقصان ہورہا ہے تا وہ عوام ہیں جن کا پوچھنے والا کوئی نہیں اور ہر گزرتے روز کے ساتھ ان کی حالت خراب ہوتی جارہی ہے۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت اور حز ب اختلا ف مل کر ایسی قانون سازی پر توجہ دیں جس سے عوام کی زندگی آسان ہونے کی سہولیات عام ہوجائیں اور ان کو سستے داموں ضروریات زندگی دستیاب ہوں۔ اس طرح ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پراستوار کرنے اور بین الاقوامی محاذوں پر درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے دونوں آپس میں مشورہ کریں ۔ ایسے حالات میں کہ جب انڈیا کی طرف سے کنٹرول لائن پر حالات کشیدہ بنائے گئے ہیں اور سول آبادی کو گولہ باری کا نشانہ بنا جا رہا ہے ہماری سیاسی قیادت ایک دوسرے سے نبرد آزما ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ عوام کو اب اس کھیل میںزیادہ دلچسپی نہیں رہی اور وہ ان تماشوںسے اکتا گئے ہیں۔ انہیں ضروریات زندگی میسر نہیں ایسے میں وہ کس طرح ان کھیل تماشوں کاحصہ بن سکتے ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ سیاستدان اپنی سیاسی چالوں کو چھوڑ کر عوام کی بھلائی کیلئے عملی اقداما ت اٹھائیں۔موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گےا ہے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ احتساب کا عمل ساتھ ساتھ چلنا چاہئے اور جس نے بھی قومی خزانے کو لوٹا ہے اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاہم اس عمل کو بھی از حد شفاف اور غیر جانبدار بنانا ضروری ہے ۔ تاکہ کسی کو اعتراض کرنے کی جرات نہ ہو۔ اب تک تو یہ نظر آرہا ہے کہ شور شرابہ بہت ہے تاہم احتساب کا نتیجہ گر لوٹی ہوئی مال کا واپس قومی خزانے میں جمع کرنا ہے تو اس سلسلے میں خاطر خواہ کامیابی کا حصول ابھی دور ہے ۔اس سلسلے میں عدالتی نظام کو بھی زیادہ فعال بنانا ہوگا تاکہ کسی کو بھی مقدمات کی بے طوالت سے فائدہ اٹھانے کاموقع نہ ملے۔تیزی کے ساتھ اگر مقدمات نمٹانے میں کوئی رکاوٹ ہے یعنی سٹاف کی کمی وغیرہ تو اس کا انتظام کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں ایسے اقدمات اٹھائے کہ جس سے معاملات صحیح سمت میں چلنے لگیں او راگر کوئی مسائل ہیں تو وہ کم ہونے لگیں۔ اس طرح اگر سابقہ حکمرانوں کا احتساب ہو رہاہے تو موجودہ حکومت کو بھی تمام منصوبوں میںشفافیت کو مد رکھنا چاہئے کہ کل کلاں ان کو بھی اسی چھاننی سے گزرنا پڑیگا جس سے سابقہ حکمران اس وقت گزر ہے رہے ہیں۔ اور یہ دیکھا جائے تو یہ اچھا عمل ہے کہ سب کو احتساب کا سامناکرنے کا خوف تو رہے ۔آپ کے پاس اپنے کئے دھرے کا ریکارڈ ہو اور اگر آپ کے خلاف کوئی جھوٹا مقدمہ کرتا ہے اور ضرور کرے گا۔ تو آپ کے پاس اپنے دفاع کے لئے اصل کاغذات ہوں گے تو آپ اپنا دفاع پوری طرح کر سکتے ہیں۔ اس لئے یہاں اگر آپ اقتدار میں ہیں تو آپ کو ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہو گا۔ ورنہ ذرا سی ٹھوکر آپ کےلئے سخت اذیت کا سبب بن سکتی ہے۔