ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن امریکہ کے 46 ویں صدر منتخب ہوگئے، جوبائیڈن نے 284 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے دی۔ امریکی صدارتی انتخابات کے سلسلے میں ووٹنگ ہونے کے 3 دن بعد نتائج واضح ہوئے ہیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ناکامی کے بعد رولاگولا لگار ہے ہیں ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہہ دیا ہے کہ ہم نے ہار نہیں ماننی۔ اسی لئے وہ عدالت میں چلے گئے ہیں ‘ٹرمپ کی میں نہ مانوں کی بات جاری ہے کہنے کا مطلب یہ کہ امریکہ بھی پاکستان ہی کی ڈگر پر چل نکلا ہے ۔ ہمارے ہاں بھی یہی ہوتا ہے کہ ووٹروں کی بات کو تو ہم مانتے ہی نہیں ۔ ہم چاہے ہار جائیں پر ہارماننی نہیں ہوتی۔ الزام لگ جاتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔پتہ نہیں یہ دھاندلی کی پہلی اینٹ کس نے رکھی تھی کچھ ایسا ہی لگتا ہے کہ امریکہ میں بھی ہو رہا ہے مگر یہ امریکہ ہے ۔ ٹرمپ نے اپنے مخالف پر الزام لگا دیا ہے کہ اُس نے بوگس ووٹ ڈلوائے ہیںاس لئے وہ اس نتیجے کو تسلیم نہیں کرتے۔ اب دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ مگر شاید وہ کچھ نہ ہو جو ہمارے ہاں ہوتا ہے ٹرمپ صاحب تو سپریم کورٹ میں چلے گئے ہیں اور دیکھیں ان کو انصاف ملتا ہے یا نہیں ۔ ہمارے ہاں کی کیا بات ہے ۔ ہم ہوتے تو ابھی تک سڑکیں لوگوں سے بھری ہوتیں اور ہر طرف نعرے بازی ہو ر ہی ہوتی ‘ہر سڑک پر ڈنڈے بازی ہو رہی ہوتی اور بہت سے نعرے باز تھانوں میں جا کر پاو¿ں کے بل بیٹھے ہوتے اور ان کے لیڈر اپنے کارکنوں کی ضمانتیں دے رہے ہوتے مگر ایسا امریکی الیکشن کے نتےجے کچھ ہوا ہی نہیں تو یہ کیسا الیکشن ہے جس میں ووٹوں کی چوری کا شور تو لگا یا جا رہا ہے مگر سڑکوں پر کوئی نکلا ہی نہیں صرف نہ کوئی نعرہ مار رہا ہے اور نہ کوئی دنگا فساد ہے۔ ہمارے ہاں تو جوووٹوں کی چوری کی بات ہو چاہے چوری ہوئی ہو یا نہ ہو ہمارے لوگ سڑکوں پر ہوتے ہیں ۔ چاہے بات سچ ہوتی یا نہ ہوتی بس کہا جاتا کہ فلاں سٹیشن پر ہم اس لئے ہارے ہیںکہ لوگوں کو باہر نکال کر ووٹوں پر مہریں لگائی گئی ہیں بس پھر کیا ہے دیکھنا نہیں کہ کیا ہوا ہے بس ایک گروہ نکل کھڑا ہو گا کہ دھاندلی ہو گئی ہے اور پھر سڑکیں ہیں اور ہم ہیں ۔پہلے تو کچھ دیر تک بات نعروں تک ہی ہوتی ہے کہ اور پھر یوں ہوتا ہے کہ کوئی منچلا ایک پتھر کسی بلڈنگ کے شیشے پر مارتا ہے اس کی ٹن ایک ایسا جادو جگاتی ہے کہ پھر پورالشکر عمارتوں ، بسوں ، کاروں اور جوبھی چیز سامنے آتی ہے اس پر سنگ باری کر رہا ہوتا ہے۔ جس نے جیتنا اور ہارنا ہوتا ہے وہ ایک دوسرے کے گلے لگ رہے ہوتے ہیں اور ان کے حامی پولیس کی حوالاتوں میں پاو¿ں کے بل بیٹھے سوچ رہے ہوتے ہیںکہ کون ہو گا جو ہماری ضمانت دے گا اور ہم اپنے گھر کو جائیں گے۔ اس کے بعد امیدوارں کو اگر خیال آ جائے تو وہ دوڑ دھوپ کر کے کچھ بندوں کو چھڑا کر لے جائےںگے۔ یہ ہوتا ہے الیکشن ۔ یہ کیا ہوا کہ کہا تو جا رہا ہے کہ ہمارے ووٹ چوری ہوئے ہیں مگر آرام سے عدالت میں جا کر کہا جاتا ہے کہ ہمارے ساتھ انصاف کریں۔ یہ نہیں کہ کچھ ہلاگلا ہو اور کچھ توڑ پھوڑ ہو کچھ لوگ حوالات جائیں کچھ لوگ ہسپتال جائیں تو پتہ چلے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ۔ یہ تو ہم نہیںمانتے ہیں کہ ٹرمپ آرام سے کہیں کہ اُنکے ووٹ چوری کئے گئے ہیں اور سڑکوں پر نہ نکلیںاور ہلا گلا نہ کریں۔ یہ تو پھر ماننے کی بات ہی نہ ہوئی نہ کہ ووٹ چوری ہوئے ہیں ۔بس آرام سے بیٹھ جائیں اور جیتنے والے کو مبارک باد کہیں اور بس۔
ادھر معلوم ہوا ہے کہ جوبائیڈن کی جیت پر بھارت خوفزدہ ہوگیا، کہا جانے لگا کہ جوبائیڈن کے امریکی صدر بننے پر پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات مزید بہتر ہوجائیں گے، جوبائیڈن پاکستان اور کشمیریوں کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست دیکھ کر بھارت کا سکون برباد ہوگیا ہے۔بھارتی میڈیا نے لکھا کہ پاکستانی تجزیہ کاروں کی نظر میں جوبائیڈن کے امریکی صدر بننے سے امریکہ پاکستان سفارتکاری کے پرانے دور میں لوٹ آئیں گے، جوبائیڈن بھارت میں قانونی حیثیت کے بل کی مخالفت بھی کرچکے ہیں۔