ایف آئی اے کو اربوں روپے کے بڑے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازت

 وفاقی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو دبئی میں مقیم پاکستانی نژاد نارویجین تاجر کی جانب سے مبینہ طور پر کیے گئے 10 کروڑ 12 لاکھ ڈالر (16 ارب روپے سے زائد) کے بڑے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازت دے دی۔

ذرائع کے مطابق اس پر عمل کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجی گئی سمری کو پیر کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منظور کیا گیا۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل کی جانب سے 2 کیسز میں انکوائریز مکمل کیے جانے کے بعد 2 علیحدہ مقدمات درج کیے گئے، تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ عمر فاروق ظہور نے شریک ملزم کے ہمراہ 2010 میں ناروے کے شہر اوسلو میں مبینہ طور پر 8 کروڑ 92 لاکھ ڈالر کا بینک فراڈ کیا جبکہ یہ 2004 میں سوئزرلینڈ کے شہر برن میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے فراڈ میں بھی ملوث پائے گئے۔

کابینہ سے منظور شدہ سمری میں کہا گیا کہ 'تمام موجودہ ریکارڈز کے ثبوت کی روشنی میں بادی النظر میں ملزم عمر فاروق ظہور اور سلیم احمد نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 408، 409، 419، 420، 467، 468، 471، 108-اے اور 109 کے ساتھ ساتھ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعات 3 اور 4 کے تحت (جرائم) کا ارتکاب کیا، چونکہ یہ جرائم پاکستان کی حدود سے باہر کیے گئے اسی لیے کیسز کی تفتیش کے لیے کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 188 کے تحت اجازت لینا ضروری ہے’۔

عمر فاروق ظہور ایک بااثر کاروباری شخصیت ہیں، وہ کئی برسوں سے ناروے میں بہترین پاکستانی تاجر ہونے کے مختلف ایوارڈز جیت چکے ہیں۔