ترقی امن سے مشروط

امن و امان قائم رکھنا ہر حکومت کی اولین ترجیح ہوتی ہے ‘امن ہوگا تو ترقی بھی ہوگی اور روزمرہ کے معمولات بھی جاری و ساری رہیں گے‘گزشتہ دو عشروں میں امن و امان کے مسئلے نے ملک و قوم کو بے پناہ نقصان پہنچایا ‘جب آئے روز دہشت گردی کے واقعات ہو رہے تھے کاروبار زندگی منجمد ہوکر رہ گیا تھا ‘ملکی معیشت بھی متاثر ہوئی‘ جب بھی سکیورٹی اداروں کی قربانیوں کے بعد امن بحال ہوا تو کاروبار زندگی معمول پر آگئے ‘ امن کو بحال رکھنے سے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی وابستہ ہوتی ہے‘یہ تہمید اس لئے باندھی ہے کہ گزشتہ روز ایک ولیمہ کے سلسلے میں اسلام آباد جانا ہوا‘ہم تو خیر جلدہی گھر سے نکلے اور مطلوبہ ہوٹل میں پہنچ گئے ۔ مگر کھانے میں دیر ہو رہی تھی تو پوچھا بھئی کیا بات ہے کہ ابھی تک کھانا شروع نہیں ہو رہا ۔ بتایا گیا کہ کچھ مہمان ابھی پہنچے نہیں ۔ وہ پہنچ جائیں تو کھانا لگ جائے گا ۔ پوچھا کہ مہمان ابھی تک کیوں نہیں پہنچے ۔ بتایا گیاکہ اسلام آباد میں ایک صاحب نے کسی تقریب میں پہنچنا ہے وہ پہنچ جائے تو شاید سڑکیں کھل جائیں تومہمان پہنچ جائیں گے‘ یہاں تک کہ فون بھی بند ہیں ۔ اگر کسی نے کوئی جلسہ کرنا ہے تو اس کے لئے مطلوبہ شہر کے حاکم سے اجازت لینی ہوتی ہے اور پھر ایک مخصوص جگہ کہ جس کا تعین مقامی حکومت کرتی ہے ‘وہاں اُ س کو جلسہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ ہم تو سمجھتے ہیں کہ جہاں حکومت سمجھے کہ کسی کے اُس جگہ آنے سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے تو وہ اُس کو وہاں آنے سے روک سکتی ہے۔ مگر یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ حکومت ایک شخص کے لئے سارا شہر بند کر سکتی ہے جو کوئی حکومتی نمائندہ بھی نہیں ہے‘ دراصل یہ بظاہر ایک معمولی سی بات ہے مگر حکومتی رِٹ کی صورت میں ایک بہت بڑی بات ہے۔ اگرانتظامیہ معمولی باتوں پر بھی اپنی کمزوری دکھاتی ہے تو پھر امن و امان کی صورت حال بد تر بھی ہو سکتی ہے۔ اس لئے کہ جب وہ معمولی لوگوں کے لئے خود کو کمزور ثابت کر تی ہے تو پھر امن وامان میں خلل ڈالنے والے لوگوں کو اس بات کی شہہ مل سکتی ہے کہ وہ اپنی من مانیاں کر سکیں اور مخالفین کے لئے مشکلات کھڑی کر سکیں۔ حکومت بہر حال طاقت ور ہوتی ہے اور اسے طاقت ور ہونے کا ثبوت بھی دینا چاہئے۔ کمزوری تو اگر ایک مقامی حکومت بھی دکھائے تو چوروں ڈاکوﺅں کے لئے خوشی کا مقام ہو جاتا ہے اور وہ کھل کھیل سکتے ہیں اور اگر یہ کام حکومت دکھائے تو پھر آپ خو د اندازہ کر سکتے ہیں کہ ملکی امن وامان کی کیا صور ت رہ جائے گی۔ اس لئے کہ کمزورحکومت کے دورمیں امن و امان کا باقی رہ جانا ایک خواب ہی ہو سکتا ہے اور اگر حکومت چھوٹے چھوٹے لوگوں کے لئے کمزوری دکھائے توپھریہ ملکی امن کے لئے کچھ اچھا شگون نہیں ہے ‘ اس لئے کہ شرپسند لوگ تو حکومتی کمزوری کا پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں ‘اس لئے انتظامیہ کوکسی بھی صورت میں کمزوری نہیں دکھانی چاہئے ۔ اس میں کوئی مصلحت بھی کام نہیں آنی چاہئے‘ حکومت کو اپنے احکامات پوری قوت سے نافذ کرنے چاہئیں اور اس پر متعلقہ اداروں کو عمل درآمد کرانے کے لئے مکمل اختیارات حاصل ہونے چاہئے ‘اسی طرح ملک میں امن و امان قائم رہ سکتا ہے۔