پشاور: وفاقی المدارس خیبرپختونخوا کے ترجمان مفتی سراج الحسن نے وفاقی حکومت کے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کے فیصلے پر کہا ہے کہ فی الحال مدارس بند نہیں کریں گے اور اس سلسلے میں حکومت سے بات کریں گے۔
میڈیا سےگفتگو میں انہوں نے بتایا کہ بندش کے فیصلے سے مدارس کے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے جبکہ مدارس میں رمضان اور شعبان میں چھٹیاں ہوتی ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ اتحاد مدارس کا اجلاس ہوگا جس میں اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ 25 لاکھ بچے مدراس میں زیر تعلیم ہیں جن میں سے زیادہ تر مدارس میں ہی مقیم ہے اور ان کا باہر جانا نہیں ہوتا جس کے باعث نہ ان سے یا ان میں کورونا پھیلنے کا خدشہ نہیں ہے۔
دوسری جانب وفاقی المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکریٹری مولانا حنیف جالندھری نے کہا کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر تعلیم نے پریس کانفرنس میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے اعلان میں مدارس کا نام نہیں لیا، جہاں تک مدارس کی بات ہے تو ہمارا تعلیمی سال، اسکولز، کالجز اور جامعات سے مختلف ہے۔
پشاور میں جامعہ زبیریہ کے دورے کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہم شعبان اور رمضان میں چھٹیاں کردیتے ہیں جبکہ دیگر اداروں میں تعلیم جاری رہتی ہے جبکہ ہمارا چھٹیوں کا نظام موسم کے ساتھ جڑا ہوا نہیں ہے، ہم گرمیوں اور سردیوں میں چھٹیاں نہیں کرتے، یہ ہمارے تعلیم کے دن ہیں جسے بچانا بہت ضروری ہے۔
مولانا حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ دنیا کے مختلف ممالک جہاں آبادی کم ہے اور پاکستان کے مقابلے میں ایس او پیز پر عملدرآمد زیادہ ہونے کے باوجود کیسز زیادہ ہیں تاہم اس کے مقابلے میں پاکستان میں کیسز کم ہونے کی ایک وجہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہاں مسجد اور مدارس آباد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مساجد آباد ہوں گی، قرآن اور احادیث پڑھی جائیں گی تو یہ وبا ٹلے گی، اس وبا کو ختم کرنے کی سب سے بڑی طاقت اللہ کی ہے، ہمارے مدارس میں اللہ کا کلام پڑھا جاتا اور دعائیں ہوتی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک ہمیں کسی فیصلے کے لیے بلایا نہیں اور نہ ہی مدارس بند کرنے کے معاملے میں کسی نے ہمیں اعتماد میں لیا۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن محکمہ اوقاف نہیں محکمہ تعلیم کے ساتھ ہوگی اور ہماری حکومت سے اسی حوالے سے بات ہوئی ہے، دوسرا یہ کہ وزارت تعلیم کے ساتھ ہمارے مذاکرات چل رہے ہیں، رجسٹریشن سے متعلق ابھی ہماری بات چیت جاری ہے اور اس پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا ک
ہ مدارس کو رجسٹریشن سے کبھی اعتراض نہیں رہا تاہم اس سے قبل جو اقدامات ضروری ہیں پہلے وہ ہونے چاہئیں۔