اپوزیشن کو لاہور جلسہ سے نہیں روکیں گے، حکومت کا اعلان

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ ہے کہ بڑے جلسوں کے حوالے سے توہین عدالت کی درخواست دائر ہونی چاہیے۔

 اپوزیشن کے جلسوں  سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہے،لاہور میں جلسے پر بدستور پابندی ہے لیکن روکا نہیں جائے گا  تاہم جلسہ، منتظمین اور قائدین کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انھو ں نے منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد پی آئی ڈی میڈیا سنٹر میں  وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں 14 نکات پر بات ہوئی اجلاس میں راوی ریور اور بنڈل آئی لینڈ منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔

 دونوں منصوبوں سے تعمیرات کے شعبے کو فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ دونوں منصوبوں میں ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ 

بنڈل آئی لینڈ منصوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے سندھ کو فائدہ ہوگا  وفاقی کابینہ نے کورونا وائرس کی ویکسین کی خریداری کی منظوری دیتے ہوئے اس کے لیے 15 کروڑ ڈالر روپے مختص کر دئیے ہیں۔ 

کابینہ اجلاس میں سردی میں گھریلوصارفین کو گیس کی فراہمی کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا اور گیس لوڈ مینجمنٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ آئندہ اجلاس میں طلب کی ہے۔

 وفاقی کابینہ نے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری بھی دی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا کی دوسری لہر چل رہی ہے۔ کورونا کی دوسری لہر کے دوران جلسے، جلوس صحت عامہ کو خطرات سے دوچار کررہے ہیں۔

 ملتان میں پی ڈی ایم کا جلسہ بری طرح ناکام ہواعوام نے انہیں مسترد کردیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا تھا کہ جلسے جلوس نہیں کیے جاسکتے۔ عدالتی احکامات کے باوجود اپوزیشن نے جلسہ کیا۔ ملتان جلسے کیلئے تین ہزار لوگ سندھ سے  لائے گئے تھے۔

 ن لیگ کا زہر آلود لہجہ ثابت کرتا ہے کہ وہ اپنی کرپشن کے بچاؤ کیلئے ناٹک کررہے ہیں۔ کورونا کے باعث جلسے، جلوسوں پر پابندی کے باوجود  اپوزیشن عوام کو کورونا میں جھونک رہی ہے۔ اگر وباء کے دوران ضابطہ کار کی خلاف وری جاری رہی تو مسائل بڑھیں گے۔ 

ہم کسی کو جلسے کرنے سے نہیں روکیں گے عوام ان کا خود احتساب کریں گے، جلسہ، منتظمین اور قائدین کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ کورونا کی دوسری لہر کے دوران بھی ضابطہ کار پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا،مریم نواز کی تقریر جھوٹ پر مبنی تھی تاریخی جھوٹ سے عوام کو آگاہ کریں گے حکومت کسی بھی طرح اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔

 شبلی فراز نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں جلسے پر بدستور پابندی ہے لیکن روکا نہیں جائے گا جبکہ رہنماؤں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

 پی ڈی ایم کے ملتان جلسے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹی وی اسکرین پر نظر آنے کا ایک مظاہرہ تھا کیونکہ نہ تو ان کی تقاریر میں بہتری کی باتیں تھیں اور نہ ہی کسی غریب کے لیے پروگرام یا ذکربھی نہیں تھا۔   جو زہر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں تھا اس سے بالکل ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ذاتی مفاد، اپنے خاندان اور اقتدار ے دوران جمع کی گئی اپنی غیر قانونی دولت کے دفاع میں ناٹک تھا۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو جلسے اور جلوس سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہوتی ہے کیونکہ ہم اتنے بڑے جلسے کر چکے ہیں اور شاید ہی کسی نے ہم سے بڑے جلسے کیے ہوں لیکن یہ جمہوری عمل نہیں ہے۔ 

 اس وقت جلسے یا جلوس کی مخالفت کرنا اور پابندی لگانے کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ وبا آئی ہوئی ہے اور کئی ممالک نے لاک ڈاؤن اور کرفیو نافذ کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہسپتالوں میں محدود گنجائش ہے حالانکہ ہم نے پہلی لہر کے بعد طبی آلات، ہسپتال اور دیگر تمام انتظامات مناسب سطح پر لے آئے لیکن ہم 22 کروڑ آبادی ہیں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اگر ایس او پیز کی اسی طرح خلاف ورزی جاری رہی، جس کا مظاہرہ اپوزیشن گاہے بگاہے کرتی رہتی ہے تو ایسے میں بڑا مشکل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہی ہے کہ کووڈ کے دوران جلسے جلوس پر پابندی ہے اور کوئی بضد ہے کہ وہ عوام کو اس خطرے میں جھونکیں گے تو عوام اس کا حساب لیں گے۔اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ خود کو سیاسی قائدین کہتے ہیں تو پھر جان بوجھ کر لوگوں کو خطرے میں ڈالنا کہاں کی منطق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کی گئی اور شہر کو ایک اکھاڑا بنائے رکھا گیا جس سے جمہوریت کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور لوگوں کے وبا سے شکار ہونے کی ہمیں زیادہ فکر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ جلسوں سے گھبراتے ہیں اور نہ گھبرائیں گے، ان کے لاہور جلسے پر بھی نظر رکھیں گے لیکن اس وقت تک ہماری حکمت عملی یہی ہے کہ جلسے پر پابندی ہے لیکن ہم انہیں نہیں روکیں گے اور جو جانا چاہے چلے جائیں، ہم دیکھیں گے ان کی حیثیت کیا ہے تاہم ان رہنماؤں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

شبلی فراز نے کہا کہ یہ فساد کرے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ بڑی مشکل سے معیشت بحال ہورہی ہے، صنعتیں کھل رہی ہیں اور روزگار دوبارہ بحال ہو رہی ہے اور ایسے موقع وبا کو اس طرح پھیلا دینا نہ تو معیشت کے حق ہے اور نہ ہی ہمارے ہسپتال کا ڈھانچہ اتنے بڑے دبا کو برداشت کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلی لہر سے بچ کر نکلے ہیں تو اس کی وجہ ایس او پیز پر عمل تھا ورنہ ہمارا حال ہی یورپ اور ہمسایہ بھارت جیسا ہوتا۔ملتان جلسے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسلسل جھوٹ بولا ہے اور خاص طور پر مریم نواز نے جو باتیں کیں وہ جھوٹ پر مبنی تھیں اور انہوں نے جو تاریخی جھوٹ بولے ہیں وہ ہم اس سلسلے میں عوام کے سامنے لائیں گے۔

 معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کورونا  ویکسین مہم کی تفصیلات سے آگاہ کیا اس حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے سر فہرست ہیلتھ عملہ ہے ا ور  ویکسین کی کھیپ منگوانے کے لئے کمپنیوں کو شارٹ لست کرلیا گیا ہے 2021کی پہلی سہ ماہی میں  یہ محفوظ ویکسین آئے گی۔

کورونا وائرس کی ویکسین کی خریداری کی منظوری  دے دی گئی ہے۔ہ ویکسین کے پہلے مرحلے میں فرنٹ لائن ورکز کا انتخاب کیا جائے گا۔ 

انہوں نے بتایا کہ کورونا انجکشن کی قیمت میں بھی نمایاں کمی کی گئی ہے۔  ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسین کی شفافیت کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔