کورونا کی وجہ سے ملک بھرمیں سیاسی اورمذہبی اجتماعات پر پابندی لگانے کے لیے دائردرخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پرسماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کا موقف تھا کہ ملک میں بڑے اجتماعات سے کورونا پھیلنے کا خدشہ ہے اس لیے این سی اوسی کو حکم دیا جائے کہ وہ آوٹ ڈورجلسوں سے متعلق گائیڈ لائن پر پابندی کرائے، سیاسی و مذہبی اجتماعات کو روکنے کا حکم دیا جائے اورپیمرا کو حکم دیا جائے کہ کورونا گائیڈ لائن کی خلاف ورزی والی خبر چینلز کو چلانے سے روکے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے تو حکم دے دیا اگرایگزیکٹو اس پر عمل نہیں کرا پارہی تو یہ ایگزیکٹو پرہے، یہاں پارلیمنٹ ہے ایگزیکٹو ہے اگر سوسائٹی بھی اپنی ذمہ داری نہیں پوری کر رہی تو عدالت کیوں مداخلت کرے،
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیا یہ ملک قانون کی عمل داری کے تحت چل رہا ہے؟ ہماری عام پبلک بھی اس پرعمل نہیں کررہی سب سے زیادہ غریب اس سے متاثرہوگا، پارلیمنٹ خاموش، ایگزیکٹو بھی عمل نہیں کرا رہی شہری بھی نہیں کر رہے ہم کیوں غیر ضروری مداخلت کریں۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔