اسلام آباد:خیبرپختونخوا میں ویسٹ مینجمنٹ نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں نالے کھودنے کیلئے ایشین ڈولپمنٹ بینک سے پیسے لیتے ہیں، اگر وزیراعلیٰ کے پی کے عوام کو سہولت نہیں دے سکتے تو عہدہ چھوڑ دیں۔
جمعرات کوچیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا کی صنعتوں اور ہسپتالوں کے ویسٹ منیجمنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا ڈرینیج کے نالے دریاؤں اور ندیوں میں جاتے ہیں ان کا کیا کریں گے؟
ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے شمائل بٹ نے کہا کہ پشاور میں ڈرینیج کے دو سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس بن رہے ہیں، نہروں کے ساتھ الگ سے سیوریج لائنز بنائی جائیں گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ 2018سے کیس سپریم کورٹ میں ہے اور آپ کے پاس اب تک کوئی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں بنا،جس پر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ شکیل احمد نے عدالت کو بتایاکہ ایشین ڈولپمنٹ بینک ویسٹ منیجمنٹ منصوبے کے لیے 475 ملین ڈالر رقم دے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاآپ کو معلوم بھی ہے 400 ملین ڈالر کتنے ہوتے ہیں؟ پورے خیبرپختونخواکو 400 ملین ڈالر ملیں تو اس کی قسمت بدل جائے، آپ کے پاس ویسٹ منیجمنٹ سے متعلق کیا پلان ہے؟ منصوبہ کب مکمل ہو گا؟۔
سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ 2024 میں مکمل ہوگا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہاپاکستان کو بنے 72 سال ہو گئے، اب تک سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس نہیں بنے۔
آپ اپنے ملک میں نالے کھودنے کے لیے ایشین ڈولپمنٹ بینک سے پیسے لیتے ہیں،ملک میں نالے تک خود نہیں کھود سکتے، اپنے ذہن کو صحیح جگہ لے کے آئیں۔
ایشین ڈولپمنٹ بینک آپ کو کیوں پیسے دے گا نالے کھودنے کے لیے؟ آپ 475 ملین ڈالرز سے امریکہ اور ازبکستان سے استعمال شدہ مال لا کر لگائیں گے، یہ قسمت ہے پاکستان کی،نالے کھودنے میں کون سی ٹیکنالوجی لگتی ہے۔
آپ خود کفیل کب ہوں گے؟ ویسٹ منیجمنٹ منصوبہ کبھی مکمل نہیں ہو گا، آپ کہتے ہیں پیسے آئیں گے تو منصوبہ بنائیں گے وسائل سے بھرپور کے پی میں صاف پانی موجود نہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکو بلا کر پوچھیں گے کہ ان کے عوام کی سہولت دینے کے لیے ایشین ڈویلپمنٹ بینک پیسہ کیوں دے رہا ہے؟اگر وزیراعلیٰ صاحب اپنے لوگوں کو خود سہولت نہیں دے سکتے تو حکومت چھوڑ دیں۔
جسٹس اعجا زالاحسن نے کہابی آر ٹی زیادہ اہم ہے یا عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنا؟
۔عدالت نے اپنے حکم میں خیبرپختونخوا حکومت کی ویسٹ منیجمنٹ سے متعلق رپورٹ مسترد کر تے ہوئے ایک ماہ میں ویسٹ منیجمنٹ کے متعلق پراگریس رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئے تو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو طلب کریں گے۔