وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قرضوں پر ریلیف دینے پر جی 20 کے شکر گزار ہیں تاہم دنیا کو چاہیے کہ پسماندہ ممالک کے قرضے معاف کیے جائیں یا پھر کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے رعایتی قرضے کی سہولت دی جائے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ہمیں شرح نمو میں اضافے کے لیے زور دیا ہے، 5 ترقی پذیر ممالک پہلے ہی ڈیفالٹ کرچکے ہیں،
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس 15 لاکھ افراد کی جان لے چکا، اس وقت ہمیں کورونا کی بدترین دوسری لہر کا سامنا ہے، کورونا وائرس کی ویکسین ہر کسی کے لیے میسر ہونی چاہیے، دنیا کے بعض ملکوں سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ تشویش ناک ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس پر پرقابو پانے کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن متعارف کرایا گیا، کورونا کے باعث بڑی معاشی بدحالی کا سامنا ہے اس سے ملک میں ساڑھے 6 لاکھ افراد متاثر ہوئے، ہم کورونا وبا کا بھرپور مقابلہ کررہے ہیں، پاکستان نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی کامیاب پالیسی پر کام کیا اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان بھی بجٹ خسارے میں کمی لارہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ضروری ہے کہ بدعنوان سیاست دان اور جرائم پیشہ افراد کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے، انفرا اسٹرکچر کے شعبے میں سالانہ 15 کھرب ڈالر کی سرمایہ کی جائے، معاشی سیکیورٹی، تنازعات کے خاتمے کے لیے یو این کے چارٹر پر عمل یقینی بنایا جائے۔
وزیر اعظم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی عمل کے سلسلے میں ہر سال 100ارب ڈالر کے منظور شدہ ہدف کے حصول میں مدد کریں۔