اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنر ل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم اسلام آباد دھرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اور اس حوالہ سے ہمارا منصوبہ ایسا ہے کہ ہمیں اگر اسلام آباد میں 30روزیا40روز بھی بیٹھنا پڑے تو وہ دھرنا بہت کامیاب ہو گا۔
استعفوں کا آپشن لانگ مارچ کے ساتھ وابستہ ہے اورجب بھی مومینٹم وہاں چلا جائے گا جہاں قیادت سمجھتی ہے مناسب ہے تو پھر جب اپوزیشن استعفے دے گی تو اتنی بڑی تعداد میں ضمنی الیکشن نہیں ہوا کرتے، پھر دوبارہ عام انتخاب ہی ہو گا۔
ان خیالات کا ااظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ احسن اقبال نے کہاکہ اپوزیشن کے پاس اسمبلیوں سے استعفے دینے کا آپشن موجود ہے تاہم ابھی تک کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا گیا کہ یہ استعفے کب دیئے جائیں گے۔
جب بھی استعفے دینے کا فیصلہ ہو گا تو اس کا فیصلہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی سینئر قیادت کا اجلاس آٹھ دسمبر کو ہو گا جو 13دسمبر کو لاہور جلسے کے بعد کے اقدامات پر غوروخوض کرے گی، استعفوں کا آپشن موجود ہے لیکن قیادت مناسب وقت پر فیصلہ کرے گی کہ اس آپشن کو کب استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور شہبازشریف کے درمیان ملاقات کے حوالہ سے جتنی خبریں میڈیا میں پھیلائی جارہی ہیں وہ سب حکومت کی ڈس انفارمیشن کاحصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کل جماعتی کانفرنس ہوئی تھی تو اس کے اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ ہمارے پاس تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا بھی آپشن ہے اور اسمبلیوں سے استعفوں کا بھی آپشن ہے، قیادت جو مناسب سمجھے گی اس حوالہ سے فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ جہاں تک تحریک عدم اعتماد لانے کا سوال ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ نمبر ز ایسے نہیں کہ جس میں اپوزیشن کو کامیابی مل سکے اور ہم نے سینیٹ کے اندردیکھا ہے کہ جہاں پر ہمارے نمبر پورے تھے اور جب ہم نے عدم اعتماد کی تواس کے اندر بھی کچھ پراسراریت آگئی اور64ووٹ 51ووٹ بنادیئے گئے، اس لئے جو اس وقت صورتحال ہے اس میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے امکانات کم لگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زمینی صورتحال ہماری پچھلی تحریک کے نتیجہ میں بہت تبدیل ہو گئی ہے اور اس حکومت کی جو بوکھلاہٹ ہے وہ بھی بہت واضح ہے۔ گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور پھر ملتان میں جتنے بھی ہمارے جلسے ہوئے وہ ایک کے بعد دوسرا زیادہ کامیاب ہوا۔
ملک کے اندر بھی اور ملک کے باہر بھی لوگ اب یہ بات محسوس کررہے ہیں کہ جس طرح سے عوامی پزیرائی اپوزیشن کی ہورہی ہے، حکومت عوامی تائید کھو چکی ہے اور پاکستان کے اندرسیاسی تبدیلی کے لئے اپوزیشن کی جو جدوجہد ہے وہ کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے اور اس کو ملک کے اندر اور باہر ہر جگہ محسوس کیا جارہا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا پہلامرحلہ بہت کامیاب تھا اور ہم یہ بات ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ عوام کی اکثریت اس حکومت سے نالاں ہے اور عوام کی اکثریت اس حکومت سے نجات چاہتی ہے۔
پی ڈی ایم کا اگلا مرحلہ فیصلہ کن ہوگا، جب پشاور، لاہور، کوئٹہ اور کراچی سے تمام قافلے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو عوام کا جو ایک سمندر ہو گا اورتعداد ہو گی اور عوامی طاقت ہو گی تو پھر اس کے سامنے حکومت کو گھٹنوں پر آنا پڑے گا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوا دوسال میں جو کارکردگی دکھائی ہے اس نے زندگی کے ہرشعبہ اور طبقہ کو نالاں کردیا ہے، چاہے مزدور ہے، چاہے کسان ہے، چاہے نوجوان ہے، چاہے تنخواہ دار طبقہ ہے،چاہے میڈیا کے کارکن ہیں، کسی بھی صنعت کے کارکن ہیں سب لوگ اس وقت اس حکومت سے شدید نالاں ہیں اور وہ ملک کو مزید تباہی سے بچانا چاہتے ہیں اور اس مہنگائی، بیروزگاری اور غربت سے بچنا چاہتے ہیں۔
اس وقت موجودہ حکو مت کے خلاف جو ردعمل ہے ایسا 2014میں (ن)لیگ کی حکومت کے خلاف موجود نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دھرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اور اس حوالہ سے ہمارا منصوبہ ایسا ہے کہ ہمیں اگر اسلام آباد میں 30روزیا40روز بھی بیٹھنا پڑے تو وہ دھرنا بہت کامیاب ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں جہاں بھی ہمارے پروگرام ہوئے ہیں وہاں پر ایک گملہ اور بلب تک نہیں ٹوٹا، ہم پر امن اور جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، نہ ہمارا تعلق کسی انتہا پسند گروپ سے ہے اور نہ ہمارا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم سے ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں اور غیر مسلح لوگ ہیں، ہمارا ہتھیار صرف آئین اور قانون ہے اور جمہوری جدوجہد ہے اور اس کے زریعہ ہم اپنے مقاصد حاصل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی قسم کے تشدد کو خود نہیں کریں گے لیکن اگر کسی بھی تحریک میں حکومت تشدد کو لے کر آتی ہے پھر آپ ایسے عناصر کے شامل ہونے کو خارج ازامکان نہیں کہہ سکتے جو صورتحال بگاڑتے ہیں اس لئے ہماری امید ہے کہ حکومت اس بات کو سمجھے گی کہ ہم پر امن لوگ ہیں اور ہم جمہوری جدوجہد پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جب ہم حکومت میں تھے اور پی ٹی آئی اپوزیشن میں تھی تو ہم نے انہیں حق دیا گیا تھا یہ جلسے کرتے تھے، جلوس نکالتے تھے اور دھرنے دیتے تھے ، اب ہم سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی اپوزیشن کے حق کو مانے گی اور وزیر اعظم خود کہہ چکے ہیں کہ ہم کنٹینر بھی دیں گے اور کھانا بھی دیں گے تو اب ہم اسلام آباد میں دیکھیں گے ان کی میزبانی کیسی ہے۔