کیا دنیا میں ایک ہم ہی رہ گئے ہیں کہ عالمی قوانین کی پاسداری کریں، اقوام متحدہ اور دیگر علاقائی تنظیموں کی قراردادوں پر عمل کریں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کے پابند ہوں ؟ کیا بھارت عالمی برادری اور ان تنظیموں کا حصہ نہیں؟ اس پر اتنی ہی ذمہ داری عائد ہوتی نہیں ہوتی؟ اور جب بھارت اور اسرائیل اعلانیہ اقوام متحدہ کا مذاق اڑاتے ہیں، مسلمانوں پر ریاستی جبر جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہمسایہ ممالک میں دھڑلے کے ساتھ دہشت گردی کرتے ہیں دنیا کے منصفوں نے ان کا کیا بگاڑ لیا ہے ہم ہیں کہ بین الاقوامی فورمز کے فیصلے ہر حال میں پورے کرنے پڑتے ہیں. اب کلبھوشن یادیو کا معاملہ دیکھ لیں ہماری ایجنسیوں نے اس کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا، وہ انڈین نیوی کا حاضرسروس افسر ہے اور جعلی پاسپورٹ اور شناخت کے ذریعے ایران کے راستے پاکستان آتا تھا بلوچستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کی تربیت اور ان کی مالی مدد کرتا تھا اس نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور بھارت نے اس کو اپنا فوجی تسلیم کیا اس کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلا اور اسے سزائے موت سنائی گئی۔ لیکن بھارت عالمی عدالت انصاف میں چلا گیا اب اس عالمی عدالت نے کلبھوشن کو دہشت گرد مان لیا، اس کو جنگی قیدی کے حقوق دینے سے بھی انکار کر دیا ،لیکن یہ فیصلہ دیا کہ سزا پر عمل درآمد سے پہلے اس کو اپنے دفاع کا ایک اور موقع دیا جائے ‘دوسری طرف بھارت ہے کہ خود کسی عالمی عدالت یا فورم کی نہیں مانتا ،لیکن پاکستان پر ایک طرف تو عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل کرنے کا دباو¿ ڈالتا ہے تو دوسری طرف کسی قسم کا تعاون کرنے کو تیار نہیں پاکستان پہلے ہی کلبھوشن کو سفارتی رسائی دے چکا ہے، اس کی ماں اور بیوی سے ملاقات کرا چکا ہے اب پھر بھارت کی شرائط کے مطابق سفارتی نمائندے کو تنہائی میں ملاقات کی پیشکش کرچکا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کلبھوشن کی اپیل کی سماعت جاری ہے، یہاں بھی بھارت نہ وکیل کرتا ہے، نہ ہی کوئی پیش ہوتا ہے مقصد یہ ہے کیس لمبا ہوتا رہے اور کلبھوشن جیسے دہشتگرد کی سزائے موت موخر ہوتی رہے بدھ کے دن بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارت کو کلبھوشن کے لئے وکیل کرنے کی مزید ڈیڑھ ماہ مہلت دے دی ہے‘ اگر کوئی اس بات کا حساب لگائے اور اعدادوشمار اکٹھے کرے کہ کون سا ملک ہے، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور فیصلوں پر عمل کرتا ہے‘یقینا یہ پاکستان ہی ہے۔ کوئی عالمی ادارہ یا علاقائی تنظیم یہ نہیں کہہ سکتی کہ پاکستان نے کبھی ان کی قراردادوں پر عمل نہیں کیا ہو۔ کلبھوشن نے ہمارے ملک میں دہشت گردی کی، ایک تخریبی نیٹ ورک قائم کیا، اور رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا، اس نے اپنی اصلیت بتا کر اپنے جرائم کا اعتراف کرلیا‘ ہم نے اپنا جہاز لے کر حملے کےلئے آنے والے پائلٹ ابھی نندن کو بھی خیر سگالی کے جذبے کے تحت چھوڑ دیا تھا، اتنی خیر سگالیوں کا بھارت نے ہمیں کیا جواب دیا ہے، جب سے مودی برسراقتدار آیا ہے، وہ سفارتی آداب بھی بھول گیا ہے۔ ہمیں کبھی بھارت سے خیرسگالی کا مثبت جواب نہیں ملا، اس کی دہشت گردی کے واضح ثبوت ہم دنیا کو بھی دکھا چکے ہیں۔