امریکی خلائی ادارے ناسا نے دعویٰ کیا ہے کہ آسڑیلیا میں نصب کی جانے والی ایک نئی طاقتور ترین دوربین نے 10 لاکھ نئی کہکشاؤں کی نشاندہی کی ہے، جو اس سے پہلے ماہرین فلکیات کے علم میں نہیں تھیں۔ نئی دریافت سے یہ پتا چلتا ہے کہ کائنات کی وسعت ابھی تک انسان کے علم اور سوچ سے کہیں زیادہ ہے۔
وائس آف امریکا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا کی اسکوائر کلومیٹر ایرے پاتھ فائنڈر نے کام شروع کرنے کے پہلے 300 گھنٹوں میں تقریباً 30 لاکھ کہکشاؤں کی نشاندہی کی، جن میں سے 10 لاکھ نئی تھیں۔
سائنسدانوں کے مطابق ہماری کائنات لاتعداد کہکشاؤں سے مل کر بنی ہے، ان میں بے شمار نظام شمسی ہیں جن کے گرد سیارے گردش کرتے ہیں، یہ تمام شمسی نظام باہم مربوط ہیں اور وہ اپنی کہکشاں کے نظام سے جڑے ہوئے ہیں۔ اسی طرح کہکشائیں بھی آپس میں مربوط ہیں جس سے کائنات میں توازن قائم ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ناسا کی ریڈیائی دوربین آسٹریلیا کے ایک دور افتادہ مغربی علاقے میں نصب کی گئی ہے، جو پرتھ سے 800 کلومیٹر شمال میں واقع ہے، نسبتاً ویران علاقے کی فضاء میں ریڈیائی سگنلز موجود نہیں، اس لیے دوربین کائنات سے آنیوالے سگنلز کو کسی خلل کے بغیر بہتر طور پر وصول کر سکتی ہے، جس کے بعد وصول ہونیوالے سگنلز سے کائنات کی تصویر بنائی جاتی ہے۔
دوربین نے کام شروع کرنے کے بعد آسمان کے جنوبی حصے کا نقشہ بنایا، جو اب تک بنائے گئے تمام نقشوں کے مقابلے میں بہت واضح اور مفصل ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سے کائنات میں موجود بلیک ہولز، ان کی کشش ثقل کی قوت اور یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ پہلے پہل ستارے کیسے بننا شروع ہوئے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دوربین کسی ایک بہت بڑے ڈش اینٹینا پر مشتمل نہیں ہے، بلکہ یہ 36 ڈش اینٹینوں کو فائبر آپٹکس سے جوڑ کر بنائی گئی ہے اور وہ مل کر ایک بڑے ڈش اینٹینا کے طور پر کام کرتے ہیں، یہ دوربین کامن ویلتھ سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن نے نصب کی ہے