سربراہ پی ڈی ایم کی تمام ارکان اسمبلی کو 31دسمبر تک استعفے جمع کرانیکی ہدایت

 اسلام آباد: پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 31دسمبر تک تمام پارٹیوں کے قومی اور صوبائی اراکین اسمبلی اپنے پارٹی کے پاس استعفے جمع کرادیں۔

ہم نے استعفے دے دیئے تو پھر ان کی طرح واپس نہیں چاٹیں گے، (آج) بدھ کو سٹیرننگ کمیٹی کااجلاس ہوگا جس میں ملک کے اندر پہیہ جام ہڑتال، شٹر ڈاؤن اور ملک کے مختلف ڈویژنز میں جلسوں اور مظاہروں کا شیڈول طے کیا جائیگا،اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کب کیا جائیگا اس کی تاریخ کا تعین کیا جائے گا،لاہور جلسہ حکومت کیلئے آخری کیل ثابت ہوگا۔

 ہم نے سوچا بھی نہیں گرفتاری کیا چیز ہوتی ہے؟موجودہ تحریک سے حکومت کو فرق پڑ چکا ہے، اس کی کرسی کی چولیں ہل چکی ہیں، ابھی ایک دھکا دینے کی اور ضرورت ہے،ہم عوام کو کسی قیمت پر پر مایوس نہیں ہونے دینگے۔

 منگل کو اجلاس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پی ڈی ایم کے سربراہان کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں  تمام پارٹی سربراہان نے اپنی اپنی ٹیم کیساتھ اجلاس میں شرکت کی۔

 انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف، سابق صدر آصف علی زر داری اور اختر جان مینگل ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ سب نے بڑے عزم اور بڑے حوصلے کیساتھ اس بات کا اعلان کیا کہ تیرہ دسمبر کو لاہور میں مینا ر پاکستان پر ہی جلسہ ہوگا اور حکومت نے اگر کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو ملتان سے بھی کہیں زیادہ اس کا برا حشر کر دیا جائیگا۔ 

مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کو جعلی وزیر اعظم کہہ کر مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ڈائیلاگ کی دعوت نہیں وہ ہم سے این آر او مانگ رہے ہیں، ہم نے ڈائیلاگ کی اس کی درخوراست مسترد کر دیا ہے وہ اس قابل نہیں ہے کہ اس کے ساتھ بات چیت کی۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ 31دسمبر تک تمارم پارٹیوں کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں اراکین اپنے استعفے پارٹی قائدین کے پاس جمع کرادیں گے۔

 مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ (آج) بدھ کو سٹیئرننگ کمیٹی کااجلاس ہوگا جس میں ملک کے اندر پہیہ جام ہڑتال، شٹر ڈاؤن اور ملک کے مختلف ڈویژنز اورہیڈ کوارٹرز میں جلسوں اور مظاہروں کا شیڈول طے کیا جائیگا اور ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیا جائیگا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کب کیا جائیگا اس کی تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔

انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے آپ نے دیکھ لیا کہ کس اتفاق رائے کے ساتھ ہم اپنے معاملات کو آگے بڑھا رہے ہم عوام کو کسی قیمت پر پر مایوس نہیں ہونے دینگے جس جذبے کے ساتھ عوام نے پی ڈی ایم کے تمام جلسوں میں شرکت کی اور جس طرح عوام کا رسپانس بڑھ رہا ہے اور آگے کی طرف آرہا ہے اس میں انشاء اللہ اضافہ ہوگا،لاہور کا جلسہ تاریخی ہوگا اور یہ حکومت کیلئے آخری کیل ثابت ہوگا۔

مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر کہاکہ 31دسمبر تک تمام اراکین اسمبلی اپنے اپنے استعفے اپنے لیڈر کے پاس جمع کرادینگے۔ گرفتاریوں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم نے سوچا بھی نہیں گرفتاری کیا چیز ہوتی ہے؟۔ 

پی ڈی ایم کے جلسے کے حوالے سے سوال پر حکومت کو فرق پڑ چکا ہے، اب اس کی کرسی کی چولیں ہل چکی ہیں، ابھی ایک دھکا دینے کی اور ضرورت ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اگر ہم نے استعفے دے دیئے تو پھر ان کی طرح واپس نہیں چاٹیں گے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ سلیکٹر ان کے ساتھ کھڑے ہیں یا نہیں کھڑے، تحریک پورے سسٹم کے خلاف ہے،دھاندلی کے خلاف اور دھاندلی کر نے والے خود سوچیں ان کا انجام کیا ہوگا اور عوام کے تاثرات کیا ہیں؟۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو مولانا صاحب نے بات کردی ہم سب کی بات وہی ہے۔