سابق چیف سلیکٹر قومی ٹیم انضمام الحق کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ میں پاکستان کے جیتنے کے امکانات کم ہیں۔
سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کا لاہور میں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز آسان نہیں ہوتیں، سیمنگ ٹریکس کی وجہ سے وہاں کھیلنے میں مشکل پیش آتی ہے،
چودہ روز کی آئسولیشن کے بعد اب جو 10 دن ملے ہیں ان میں کھلاڑیوں کو سخت محنت کرنا پڑے گی اور وہاں کی کنڈیشنز کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑے گا جو اتنا آسان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کھلاڑیوں کا ایک بڑا گروپ گیا ہے جس میں پاکستان شاہینز کے کھلاڑی بھی شامل ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ سینئر اور جونئیر کھلاڑیوں کا ایک اچھا امتزاج ہے۔
سابق چیف سلیکٹر قومی ٹیم انضمام الحق کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ نئے نوجوان کھلاڑیوں کو لے کر جانا ایک اچھا اقدام ہے، ہمارے جتنے بھی نئے کھلاڑی آئے ہیں ان میں ٹیلنٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں تجربے کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے، اگر صرف نوجوانوں پر انحصار کیا گیا تو مشکلات بڑھ سکتی ہیں، جیتنے کے امکانات کم ہیں کیونکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنے ملک میں بہت اچھی ہے۔
انضمام الحق نے کہا کہ چودہ روز کی آئسولیشن کھلاڑیوں کے لیے بہت ٹف تھی، میں نہیں سمجھتا کہ کھلاڑیوں نے کووڈ 19 پروٹوکولز کی بہت بڑی خلاف ورزیاں کی ہوں گی،
دو منفی ٹیسٹ آنے کے بعد پھر ٹیسٹ مثبت آجانا کچھ اچھی علامات نہیں تھیں لیکن کھلاڑیوں نے مشکل وقت گزارا ، جب انگلینڈ گئے تھے تو پرائیویٹ جہاز سے گئے تھے جبکہ اب نیوزی لینڈ عام جہاز سے گئے تو ہو سکتا ہے اس سے کوئی مسئلہ پیدا ہوا ہو لیکن میں سمجھتا ہوں کہ لڑکوں کو ان حالات میں خیال رکھنا چاہیے۔
سابق کپتان انضمام الحق نے کہا کہ جیسے پہلے ٹیسٹ کرکٹ کے مطابق تکنیک رکھنے والے کرکٹرز آتے تھے اب ویسے کرکٹرز نہیں آ رہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اب کھیل کے تقاضے تبدیل ہو گئے ہیں، لوگ اب ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کو زیادہ پسند کرتے ہیں اور مختصر دورانیے کی کرکٹ بھی زیادہ ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے پاس اب بھی بڑے اچھے کھلاڑی ہیں لیکن ان کے کھیلنے کا انداز پہلے کی نسبت تبدیل ہو گیا ہے، پہلے ہر ٹیم کے پاس دو تین 150 فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرنے والے بولرز ہوتے تھے، اب ایک بھی بولر ہوتا ہے تو خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ بولنگ اور بیٹنگ میں بہت تبدیلیاں آ گئی ہیں، کرکٹ ساری تبدیل ہو گئی ہے، نوے کی دہائی یا دو ہزار کی آغاز والے کھلاڑی اب ملنے مشکل ہیں۔
انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ہمارے سسٹم سے کرکٹرز کو سپورٹ ملنی چاہیے، سمیع اسلم اچھا کرکٹر ہے، اسے مایوس ہو کر امریکا نہیں جانا چاہیے تھا، اسے سسٹم پر بھروسہ رکھنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جس طرح ماضی میں سلیکشن کمیٹی ہوا کرتی تھی اسی پیٹرن پر سلیکشن کمیٹی تشکیل دینی چاہیے۔