اس میں شک نہیں کہ پاکستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے اس کے پیچھے ہندوستان کا ہاتھ ہے۔ اور ہندوستان اس سے انکاری نہیں ہے بلکہ وہ کھل کر کہہ رہا ہے کہ وہ پاکستان کو سبق سکھائے گا اور اس کےلئے اس نے کراچی اور بلوچستان کوچن لیا ہوا ہے۔کراچی میں بھی جو دہشت گردی کی کاروائیاں ہو رہی ہیں اُن کے پیچھے بھی اور بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں بھی ہندوستان کا ہاتھ ہے ۔ بلوچستا ن سے جو بھی دہشت گرد پکڑے جاتے ہیں وہ بھی اور ہندوستان بھی کھل کر اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے اس وہ ہندوستان ہی کے زیر اہتمام ہوتی ہے۔ ہندوستان ہمارا ایک ایسا دشمن ہے جو کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اور نہ ہندوستان نے کبھی اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ پاکستان کوجہاں تک ہو سکے نقصان پہنچائے گا۔ اگر ہم انٹر نیشنل طور پر دیکھیں تو جہاں بھی ہندوستان کا ہاتھ پہنچتا ہے وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے میں پیچھے نہیںہٹتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم کراچی اور بلوچستان میں ہندوستان کی کاروائیوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ بلوچستان ہمارا ایک کم ترقی یافتہ صوبہ ہے جس کو ترقی دینے میں پاکستان کی ہر حکومت نے بھر پور کوشش کی مگر یہ کوششیں عموما ً ناکام ہوئیں۔ بلوچستان کو انگریز نے جان بوجھ کر غیر ترقی یافتہ چھوڑا ۔ اس میں ایک تو بلوچستان کے حریت پسندوں کا بڑا ہاتھ رہاہے کہ انہوں نے انگریز کے قدم بلوچستان میں جمنے نہیںدیئے ۔اس کی بڑی وجہ یہی تھی کہ انگریز کے زمانے میں یہ صوبہ ہر میدان خصوصاً تعلیم کے شعبے میں بہت پیچھے رہ گیا اور تعلیم نہ ہونے کہ وجہ سے عوام کے ذہنوں سے ابھی تک بڑی حد تک یہ بات نہیںنکالی جا سکی کہ اب ملک بھی ان کا ہے اور حکومت بھی ان کی ہے۔ وہ آزاد ہیں اور وہ اب انگریز کے غلا م نہیںہیں اور نہ موجودہ حکومت کوئی غیر ملکی حکومت ہے بلکہ یہ ان کی اپنی حکومت ہے اور جو لوگ کوئٹہ میں حکمران ہیں وہ ان کے اپنے ہیں۔ جہاں تک بے روزگاری کا تعلق ہے تو وہ سارے ملک میں ایک جیسی ہی ہے۔ دیگر صوبوں میں بھی پڑھے لکھے بے روز گاروں کی تعداد اسی طرح کی ہے جو بلوچستان میں ہے۔ مگر صوبے میں چونکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا فقدان ہے اس لئے وہاں کے نوجوان کو ملک کے دیگر حصوں کے نوجوانوں کے حالات کا معلوم نہیں ہوتا اور وہ یہ ہی سمجھتے ہیں کہ یہ سب کچھ ان ہی کے صوبے میں ہو رہا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بلو چستان میں تعلیم کی کمی پوری کرنے کےلئے دیگر صوبوں سے اساتذہ لائے گئے تھے اور اسی طرح بہت سے محکموں میں مقامی لوگوں کی تعلیمی کمی کے سبب بھی دیگر صوبوں سے لوگوںکو لایا گیا تھا جن میں ابھی تک لوگ کام کر رہے ہیں ۔اسی طرح جو کان کنی یا دیگر کاموں کےلئے پاکستان کے دوسرے حصوں سے لوگوں کو لایا گیا تھا ، غیر ملکی پروپیگنڈ ے کے ذریعے ان کے حوالے سے مقامی آباد ی میں غلط فہمیاں پیدا کی گئیں اور اس نے مختلف کاموں کے لئے بلوچستان میں باہر سے آنے والے لوگوں کے خلاف نفرت کو تیز کر دیا ہے اور ا ب بلوچستان میں دیگر صوبوں سے آئے ہوئے لوگوں کے خلاف دہشت گردی کی جا رہی ہے ۔ مچھ میں گذشتہ دہشت گردی کے واقعے کے پیچھے یہی نفرت کام کر رہی ہے اور ہندوستان اس کو ہوا دے رہاہے۔اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان میں تیز ترین ترقی کیلئے منصوبہ بندی کی جائے اور جلد از جلد اس کو عملی جامہ پہنایا جائے۔تاکہ یہاں پر بھی ترقی کا سفر تیز ہو ۔ سی پیک کے منصوبوں میں مقامی آباد ی کے محنت کشوں اور ہنرمندوں کو ترجیح دی جائے۔ تاکہ یہاں کے لوگ ملکی ترقی میں برابری کی بنیاد پر حصہ لے سکیں اور یہاں پر موجود بد امنی ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے۔